موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: حکموں کے بیان میں
6. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الدَّعْوَى
6. دعوے کے فیصلے کا بیان
حدیث نمبر: Q1422
Save to word اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص مر جائے اور وہ لوگوں کا قرضدار ہو جس کا ایک گواہ ہو، اور اس کا بھی قرض ایک پر آتا ہو اس کا بھی ایک گواہ ہو، اور اس کے وارث قسم کھانے سے انکار کریں تو قرض خواہ قسم کھا کر اپنا قرضہ وصول کریں، اگر کچھ بچ رہے گا تو وہ وارثوں کو نہ ملے گا، کیونکہ انہوں نے قسم نہ کھا کر اپناحق آپ چھوڑ دیا، مگر جب وارث یہ کہیں کہ ہم کو معلوم نہ تھا کہ قرض میں سے کچھ بچ رہے گا اسی واسطے ہم نے قسم نہیں کھائی، اور حاکم کو معلوم ہو جائے کہ وارثوں نے اسی واسطے قسم نہ کھائی تھی تو اس صورت میں وارث قسم کھا کر جو کچھ مال بچ رہا ہے اس کو لے سکتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح:7ق»

حدیث نمبر: 1422
Save to word اعراب
قال يحيى: قال مالك: عن جميل بن عبد الرحمن المؤذن ، انه كان يحضر عمر بن عبد العزيز وهو يقضي بين الناس، " فإذا جاءه الرجل يدعي على الرجل حقا نظر، فإن كانت بينهما مخالطة او ملابسة، احلف الذي ادعي عليه، وإن لم يكن شيء من ذلك، لم يحلفه". قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: عَنْ جَمِيلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُؤَذِّنِ ، أَنَّهُ كَانَ يَحْضُرُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ يَقْضِي بَيْنَ النَّاسِ، " فَإِذَا جَاءَهُ الرَّجُلُ يَدَّعِي عَلَى الرَّجُلِ حَقًّا نَظَرَ، فَإِنْ كَانَتْ بَيْنَهُمَا مُخَالَطَةٌ أَوْ مُلَابَسَةٌ، أَحْلَفَ الَّذِي ادُّعِيَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ، لَمْ يُحَلِّفْهُ".
حضرت جمیل بن عبدالرحمٰن حضرت عمر بن عبدالعزیز کے پاس آیا کرتے تھے جب وہ فیصلہ کرتے تھے لوگوں کا، جو شخص کسی پر دعویٰ کرے، گو مدعی اور مدعا علیہ میں یک جائی اور تعلق اور ارتباط معلوم ہوتا تو مدعا علیہ سے حلف لیتے ورنہ حلف نہ لیتے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21209، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5981، والبخاري فى «تاريخ الكبير» برقم: 215/2، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 8»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.