وحدثني مالك، عن زيد بن اسلم، انه قال: " كان الربا في الجاهلية ان يكون للرجل على الرجل الحق إلى اجل، فإذا حل الاجل، قال: اتقضي ام تربي؟ فإن قضى اخذ، وإلا زاده في حقه واخر عنه في الاجل" . وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ الرِّبَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ يَكُونَ لِلرَّجُلِ عَلَى الرَّجُلِ الْحَقُّ إِلَى أَجَلٍ، فَإِذَا حَلَّ الْأَجَلُ، قَالَ: أَتَقْضِي أَمْ تُرْبِي؟ فَإِنْ قَضَى أَخَذَ، وَإِلَّا زَادَهُ فِي حَقِّهِ وَأَخَّرَ عَنْهُ فِي الْأَجَلِ" .
حضرت زید بن اسلم نے کہا: ایامِ جاہلیت میں سود اس طور پر ہوتا تھا، ایک شخص کا قرض میعادی دوسرے شخص پر آتا ہو، جب میعاد گزر جائے تو قرض خواہ قرضدار سے کہے: یا تم قرض ادا کرو یا سود دو، اگر اس نے قرض ادا کیا تو بہتر ہے، نہیں تو قرض خواہ اپنا قرضہ بڑھا دیتا اور پھر میعاد کراتا۔