عن سعيد بن المسيب انه كان يقول: نهي عن بيع الحيوان باللحم. قال ابو الزناد: فقلت لسعيد بن المسيب: ارايت رجلا اشترى شارفا بعشرة شياه؟ فقال سعيد: إن كان اشتراها لينحرها، فلا خير في ذلك. قال ابو الزناد: وكل من ادركت من الناس ينهون عن بيع الحيوان باللحم، قال ابو الزناد: وكان ذلك يكتب في عهود العمال في زمان ابان بن عثمان وهشام بن إسماعيل ينهون عن ذلك.عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: نُهِيَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِاللَّحْمِ. قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: فَقُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا اشْتَرَى شَارِفًا بِعَشَرَةِ شِيَاهٍ؟ فَقَالَ سَعِيدٌ: إِنْ كَانَ اشْتَرَاهَا لِيَنْحَرَهَا، فَلَا خَيْرَ فِي ذَلِكَ. قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: وَكُلُّ مَنْ أَدْرَكْتُ مِنَ النَّاسِ يَنْهَوْنَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِاللَّحْمِ، قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: وَكَانَ ذَلِكَ يُكْتَبُ فِي عُهُودِ الْعُمَّالِ فِي زَمَانِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَهِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ يَنْهَوْنَ عَنْ ذَلِكَ.
حضرت سعید بن مسیّب کہتے تھے: جانور کو گوشت کے بدلے میں بیچنا منع ہے۔ ابوالزناد نے کہا: میں نے سعید بن مسیّب سے پوچھا: اگر کوئی شخص دس بکریوں کے بدلے میں ایک اونٹ خرید کرے تو کیسا ہے؟ سعید نے کہا: اگر ذبح کرنے کے لئے خرید کرے تو بہتر نہیں۔ ابو الزناد نے کہا: میں نے سب عالموں کو جانور کی بیع سے گوشت کے بدلے میں منع کرتے ہوئے پایا، اور ابان بن عثمان اور ہشام بن اسماعیل کے زمانے میں عاملوں کے پروانوں میں اس کی ممانعت لکھی جاتی تھی۔
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا في لحم الإبل والبقر والغنم، وما اشبه ذلك من الوحوش، انه لا يشترى بعضه ببعض، إلا مثلا بمثل، وزنا بوزن، يدا بيد، ولا باس به وإن لم يوزن، إذا تحرى ان يكون مثلا بمثل يدا بيد. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي لَحْمِ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْوُحُوشِ، أَنَّهُ لَا يُشْتَرَى بَعْضُهُ بِبَعْضٍ، إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَزْنًا بِوَزْنٍ، يَدًا بِيَدٍ، وَلَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ لَمْ يُوزَنْ، إِذَا تَحَرَّى أَنْ يَكُونَ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ گوشت اونٹ کا ہو یا بکری کا یا اور کسی جانور کا، اس کا گوشت، گوشت سے بدلنا درست نہیں، مگر برابر تول کر نقداً نقد، اگر اٹکل سے برابری کرے تو بھی کافی ہے۔
قال مالك: ولا باس بلحم الحيتان، بلحم الإبل والبقر والغنم، وما اشبه ذلك من الوحوش كلها، اثنين بواحد واكثر من ذلك يدا بيد، فإن دخل ذلك الاجل فلا خير فيه. قَالَ مَالِكٌ: وَلَا بَأْسَ بِلَحْمِ الْحِيتَانِ، بِلَحْمِ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْوُحُوشِ كُلِّهَا، اثْنَيْنِ بِوَاحِدٍ وَأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَدًا بِيَدٍ، فَإِنْ دَخَلَ ذَلِكَ الْأَجَلُ فَلَا خَيْرَ فِيهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مچھلیوں کا گوشت اگر اونٹ یا گائے یا بکری کے گوشت کے بدلے میں بیچے، کم وبیش تو بھی کچھ قباحت نہیں ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ نقداً نقد ہو، میعاد نہ ہو۔
قال مالك: وارى لحوم الطير كلها مخالفة للحوم الانعام، والحيتان، فلا ارى باسا بان يشترى بعض ذلك ببعض متفاضلا يدا بيد، ولا يباع شيء من ذلك إلى اجل. قَالَ مَالِكٌ: وَأَرَى لُحُومَ الطَّيْرِ كُلَّهَا مُخَالِفَةً لِلُحُومِ الْأَنْعَامِ، وَالْحِيتَانِ، فَلَا أَرَى بَأْسًا بِأَنْ يُشْتَرَى بَعْضُ ذَلِكَ بِبَعْضٍ مُتَفَاضِلًا يَدًا بِيَدٍ، وَلَا يُبَاعُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ إِلَى أَجَلٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ پرندوں کا گوشت میرے نزدیک چرندوں اور مچھلیوں کے گوشت سے بڑا فرق رکھتا ہے، اگر یہ کم وبیش بیچے جائیں تو کچھ قباحت نہیں ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ نقداً نقد ہو، میعاد نہ ہو۔