وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عمر بن عبد العزيز " قضى بوضع الجائحة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ " قَضَى بِوَضْعِ الْجَائِحَةِ" .
حضرت عمر بن عبدالعزیز نے حکم کیا مشتری کو نقصان دلانے کا، جب کھیت یا میوے کو آفت پہنچے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 16»
قال مالك: وعلى ذلك الامر عندنا. قال مالك: والجائحة التي توضع عن المشتري الثلث فصاعدا، ولا يكون ما دون ذلك جائحةقَالَ مَالِك: وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِك: وَالْجَائِحَةُ الَّتِي تُوضَعُ عَنِ الْمُشْتَرِي الثُّلُثُ فَصَاعِدًا، وَلَا يَكُونُ مَا دُونَ ذَلِكَ جَائِحَةً
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ اس آفت سے تہائی مال یا زیادہ کا نقصان ہوا ہو، اگر اس سے کم نقصان ہوگا اس کا شمار نہیں۔