وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه: ان عبد الله بن مسعود كان يقول فيمن قال: " كل امراة انكحها فهي طالق، إنه إذا لم يسم قبيلة او امراة بعينها فلا شيء عليه" .وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ فِيمَنْ قَالَ: " كُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ، إِنَّهُ إِذَا لَمْ يُسَمِّ قَبِيلَةً أَوِ امْرَأَةً بِعَيْنِهَا فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ" .
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے: جو شخص کہے: میں جس عورت سے نکاح کروں اس عورت کو طلاق ہے، اور کسی قبیلہ خاص اور عورت معین کا ذکر نہیں کیا تو یہ کلام لغو ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11470، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 73ق»
قال مالك: وهذا احسن ما سمعت. قال مالك في الرجل يقول لامراته: انت الطلاق، وكل امراة انكحها فهي طالق، وماله صدقة إن لم يفعل كذا وكذا، فحنث، قال: اما نساؤه فطلاق، كما قال: واما قوله: كل امراة انكحها فهي طالق، فإنه إذا لم يسم امراة بعينها، او قبيلة، او ارضا، او نحو هذا، فليس يلزمه ذلك، وليتزوج ما شاء، واما ماله فليتصدق بثلثهقَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ الطَّلَاقُ، وَكُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ، وَمَالُهُ صَدَقَةٌ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ كَذَا وَكَذَا، فَحَنِثَ، قَالَ: أَمَّا نِسَاؤُهُ فَطَلَاقٌ، كَمَا قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُهُ: كُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ، فَإِنَّهُ إِذَا لَمْ يُسَمِّ امْرَأَةً بِعَيْنِهَا، أَوْ قَبِيلَةً، أَوْ أَرْضًا، أَوْ نَحْوَ هَذَا، فَلَيْسَ يَلْزَمُهُ ذَلِكَ، وَلْيَتَزَوَّجْ مَا شَاءَ، وَأَمَّا مَالُهُ فَلْيَتَصَدَّقْ بِثُلُثِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے کہے: اگر میں فلاں کام نہ کروں تو تجھ پر طلاق ہے، اور جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے، اور اس کا مال اللہ کی راہ میں صدقہ ہے، پھر اس نے وہ کام نہ کیا تو اس کی عورت پر طلاق پڑ جائے گی، مگر یہ جو کہا کہ جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے، اگر کسی عورت معین یا قبیلہ معین کا نام نہ لیا تو لغو ہو جائے گی، اور مال میں سے تہائی صدقہ دینا ہوگا۔