قال مالك، في الرجل يقول لامراته انت خلية او برية او بائنة: إنها ثلاث تطليقات للمراة التي قد دخل بها، ويدين في التي لم يدخل بها، اواحدة اراد، ام ثلاثا؟ فإن قال واحدة، احلف على ذلك، وكان خاطبا من الخطاب، لانه لا يخلي المراة التي قد دخل بها زوجها، ولا يبينها ولا يبريها، إلا ثلاث تطليقات، والتي لم يدخل بها تخليها وتبريها، وتبينها الواحدة. قال مالك: وهذا احسن ما سمعت في ذلكقَالَ مَالِكٌ، فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ أَنْتِ خَلِيَّةٌ أَوْ بَرِيَّةٌ أَوْ بَائِنَةٌ: إِنَّهَا ثَلَاثُ تَطْلِيقَاتٍ لِلْمَرْأَةِ الَّتِي قَدْ دَخَلَ بِهَا، وَيُدَيَّنُ فِي الَّتِي لَمْ يَدْخُلْ بِهَا، أَوَاحِدَةً أَرَادَ، أَمْ ثَلَاثًا؟ فَإِنْ قَالَ وَاحِدَةً، أُحْلِفَ عَلَى ذَلِكَ، وَكَانَ خَاطِبًا مِنَ الْخُطَّابِ، لِأَنَّهُ لَا يُخْلِي الْمَرْأَةَ الَّتِي قَدْ دَخَلَ بِهَا زَوْجُهَا، وَلَا يُبِينُهَا وَلَا يُبْرِيهَا، إِلَّا ثَلَاثُ تَطْلِيقَاتٍ، وَالَّتِي لَمْ يَدْخُلْ بِهَا تُخْلِيهَا وَتُبْرِيهَا، وَتُبِينُهَا الْوَاحِدَةُ. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کوئی شخص اپنی عورت کو کہے: تو خلیہ ہے، یا بریہ ہے، یا بائنہ ہے، تو اگر اس عورت سے صحبت کر چکا ہے، تین طلاق پڑیں گی، اور اگر صحبت نہیں کی تو اس کی نیت کے موافق پڑے گی، اگر اس نے کہا: میں نے ایک کی نیت کی تھی تو حلف لے کر اس کو سچا سمجھیں گے، مگر وہ عورت ایک ہی طلاق میں بائن ہو جائے گی، اب رجعت نہیں کر سکتا البتہ نکاح نئے سرے سے کر سکتا ہے، کیونکہ جس عورت سے صحبت نہ کی ہو وہ ایک ہی طلاق میں بائن ہو جاتی ہے، جس سے صحبت کر چکا ہے وہ تین طلاق میں بائن ہوتی ہے۔