898 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، قال: اخبرني ابن كعب بن مالك، عن عمه، «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم حين بعث فلانا - سماه الزهري - إلي ابن ابي الحقيق نهاه عن قتل النساء والولدان» 898 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عَمِّهِ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَعَثَ فُلَانًا - سَمَّاهُ الزُّهْرِيُّ - إِلَي ابْنِ أَبِي الْحُقَيْقِ نَهَاهُ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ»
898- سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے اپنے چچا کایہ بیان نقل کرتے ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں صاحب کو روانہ کیا (ان کانام زہری نے ذکر کیا تھا، لیکن سفیان نامی راوی اسے بھول گئے) انہیں ابن حقیق کی طرف بھیجا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خواتین اور بچوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 1625، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2627، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18162، 18168، 18169، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24405، 24407، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1032»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:898
فائدہ: جنگ میں کفار کے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کرنا منع ہے، بس ان کے نوجوانوں کو یا اس کو جو میدان قتال میں آ جائے قتل کیا جائے گا۔ اسلام کس قدر اچھا دین ہے کہ اس نے کفار کو قتل کرنے میں بھی قوانین بنائے ہیں، جن کی پیروی کرنا ضروری ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 897