842 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عاصم الاحول، عن حفصة بنت سيرين، عن الرباب، عن عمها سلمان بن عامر الضبي، قال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «مع الصبي عقيقة فاهريقوا عنه دما، واميطوا عنه الاذي» 842 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنِ الرَّبَابِ، عَنْ عَمِّهَا سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَعَ الصَّبِيِّ عَقِيقَةٌ فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا، وَأَمِيطُوا عَنْهُ الْأَذَي»
842- سیدنا سلمان بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ار شاد فر ماتے ہوئے سنا ہے: ”بچے کاعقیقہ کیا جائے گا تم اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس سے گندگی دور کردو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5471، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4225، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4525، 4526، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2839، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1515، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2010، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3164، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19322، 19323، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16479 برقم: 16483»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:842
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عقیقہ واجب ہے اور یہی رائج ہے۔ «فأهريقوا» امر ہے جو کہ وجوب کے لیے ہے۔ یاد رہے عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنا مشروع ہے۔ اور جانور بھی چھوٹا کیا جائے گا، مثلاً: بکرا، چھترا، دنبہ۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 846
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4219
´لڑکے کے عقیقہ کا بیان۔` سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکے کی پیدائش پر ۱؎ اس کا عقیقہ ہے، تو اس کی جانب سے خون بہاؤ ۲؎ اور اس سے تکلیف دہ چیز کو دور کرو“۳؎۔ [سنن نسائي/كتاب العقيقة/حدیث: 4219]
اردو حاشہ: (1)”ذبح کرو“ حکم ہے، نیز عقیقہ آپ کا فعل ہے، لہٰذا کم از کم سنت تو ہے اگرچہ بعض اہل علم نے امر کی وجہ سے واجب کہا ہے۔ (2)”میل کچیل دور کرو“ مراد سر کے بال ہیں۔ گویا عقیقہ کے ساتھ بچے کا سر بھی مونڈا جائے گا بلکہ ایک روایت کے مطابق اس کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی جائے۔ بعض نے اس سے ختنہ مراد لیا ہے۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا خون بچے کے سر پر نہ ملا جائے جیسا کہ جاہلیت میں رواج تھا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4219
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3164
´عقیقہ کا بیان۔` سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکے کا عقیقہ ہے تو تم اس کی طرف سے خون بہاؤ، اور اس سے گندگی کو دور کرو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3164]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) وہ جانور جو نومولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے اسے ”عقیقہ“ کہتے ہیں۔ لغت میں اس کے معنی: کاٹنا اور شق کرنا ہیں۔ یہ لفظ ہر نوزائیدہ بچے کے ان بالوں پر بھی بولا جاتا ہے جو شکم مادر میں اگے ہوں، اور اسی مناسبت سے اس ذبیحہ کو عقیقہ کہتے ہیں۔
(2) خون بہانے کا مطلب جانور ذبح کرنا ہے۔
(3) میل کچیل دور کرنے کا مطلب سر کے بال اتارنا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3164