833 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا صالح بن كيسان، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، قال سفيان: لا ادري زيد بن خالد ام لا، قال: سب رجل ديكا عند النبي صلي الله عليه وسلم، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «لا تسبوا الديك، فإنه يدعو إلي الصلاة» 833 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَدْرِي زِيدُ بْنُ خَالِدٍ أَمْ لَا، قَالَ: سَبَّ رَجُلٌ دِيكًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبُّوا الدِّيكَ، فَإِنَّهُ يَدْعُو إِلَي الصَّلَاةِ»
833-عبیداللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: (یہاں سفیان نامی راوی کہتے ہیں: مجھے یہ نہیں پتہ کہ انہوں نے یہ روایت سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کی ہے یا کسی اور کے حوالے سے بیان کی ہے) وہ بیان کرتے ہیں۔ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مرغ کو برا کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مر غ کو برانہ کہو۔ کیونکہ وہ نماز کے لیے بلاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5731، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10715، 10716، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5101، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17308 برقم: 22088، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 999»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:833
فائدہ: مرغ کو یہ عزت و تکریم اس لیے ملی کہ یہ نماز کے لیے جگانے کا سبب بنتا ہے۔ تو مساجد کے موذن، امام، علمائے دین کی تو اور زیادہ عزت و تکریم کرنی چاہیے کیونکہ یہ داعیان خیر اور وارث نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے ناتے اس شرف کی بہت زیادہ حفاظت کریں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 833
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5101
´مرغ اور چوپایوں کا بیان۔` زید بن خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرغ کو برا بھلا نہ کہو، کیونکہ وہ نماز فجر کے لیے جگاتا ہے۔“[سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5101]
فوائد ومسائل: مرغ کو یہ کرامت اور عزت نماز کےلئے جگانے کے باعث ملی ہے۔ تو مساجد کے موذن امام اور علمائے دین کی عزت وتکریم اور زیادہ ہونی چاہیے۔ ۔ ۔ مگر ساتھ ہی ان حضرات پر بالاولیٰ واجب ہے کہ داعیان خیر اور وارث نبی ہونے کے ناتے اس شرف کی بہت زیادہ حفاظت کریں اور خلاف شرع امور سے اپنے آپ کو از حد بچایئں۔ وباللہ التوفیق۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5101