80 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن موسي الجهني، عن مصعب بن سعد، عن ابيه قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ايعجز احدكم ان يكسب كل يوم الف حسنة» فساله سائل من جلسائه كيف يكسب احدنا في كل يوم الف حسنة؟ قال «يسبح مائة او يكبر مائة فهي الف حسنة» 80 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مُوسَي الْجُهَنِيِّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيَعْجَزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسَبَ كُلَّ يَوْمِ أَلْفَ حَسَنَةٍ» فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ كَيْفَ يَكْسَبُ أَحَدُنَا فِي كُلِّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ؟ قَالَ «يُسَبِّحُ مِائَةً أَوْ يُكَبِّرُ مِائَةً فَهِيَ أَلْفُ حَسَنَةٍ»
80- مصعب بن سعد اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”کیا کوئی شخص یہ نہیں کرسکتا کہ وہ روزانہ ایک ہزار نیکیاں کمایا کرے“، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے حضرات میں سے کسی نے عرض کیا: کوئی شخص روانہ ایک ہزار نیکیاں کیسے کما سکتا ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”100 مرتبہ سبحان اللہ پڑھے، 100 مرتبہ اللہ اکبر پڑھے تو یہ ایک ہزار نیکیاں ہو جائیں گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 2698، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:723، وفي صحيح ابن حبان: 825، وأحمد: 374/1 برقم: 1514»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:80
فائدہ: اس حدیث میں سبحان اللہ اور اللہ اکبر کے ذکر کی فضیلت بیان کی جا رہی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سو بار سبحان اللہ یا سو بار اللہ اکبر کہنے سے ایک ہزار نیکی ملتی ہے۔ سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پاکیزگی نصف ایمان ہے، اور الحمد للہ ترازو کو بھر دیتا ہے، اور سبحان اللہ والحمد للہ کہنا ترازو کو بھر دیتا ہے، یا فرمایا: آسمانوں اور زمین کے درمیانی حصے کو بھر دیتے ہیں۔ (صحیح مسلم: 223) اس حدیث کی شرح میں مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ لکھتے ہیں: نیز مذکورہ اذکار کی فضیات اور اجر کا بیان ہے کہ ان کلمات کو اگر جسم عطا کیا جائے تو ترازو آسمان اور زمین کے درمیانی فاصلے کو بھر دے گا، یہ گویا اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کی وسعت اور اس کی بے پایاں رحمت کا بیان ہے۔ (ریاض الصالحین: 342/2)
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 80