683 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: سالنا ابن عمر عن رجل اعتمر فطاف بالبيت سبعا ولم يطف بين الصفا والمروة، ايقع بامراته؟ فقال ابن عمر: «قدم رسول الله صلي الله عليه وسلم فطاف بالبيت سبعا، وصلي خلف المقام ركعتين، وطاف بين الصفا والمروة» وقال:" والله ﴿ لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة﴾"683 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ اعْتَمَرَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَيْقَعُ بِامْرَأَتِهِ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: «قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّي خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ» وَقَالَ:" وَاللَّهِ ﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾"
683- عمر وبن دینار بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو عمرہ کرتے ہوئے بیت اللہ کا سات مرتبہ طواف کرتا ہے، لیکن صفا و مروہ کا چکر نہیں لگاتا تو کیا وہ اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے؟ تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بولے:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا سات مرتبہ طواف کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابراہیم کے پاس نماز ادا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا اور مروہ کا طواف کیا جبکہ اللہ تعالیٰ نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: «لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ»(33-الأحزاب:21)”تمہارے لیے اللہ کے رسول کے طریقے میں بہترین نمونہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 395، 1623، 1627، 1645، 1647، 1793، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1233، 1234، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3809، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2929، 2930، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2959، 2974، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9338، 9420، 9457، 9458، 9459، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4600»