319 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخبرني عبيد بن السباق انه سمع جويرية بنت الحارث تقول: دخل علي رسول الله صلي الله عليه وسلم ذات يوم فقال: «هل من طعام؟» فقلت: لا إلا عظم قد اعطيته مولاة لنا من الصدقة، فقال النبي صلي الله عليه وسلم «قربيه فقد بلغت محلها» قال ابو بكر: يعني ليس هي الآن صدقة319 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ السَّبَّاقِ أَنَّهُ سَمِعَ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ تَقُولُ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ: «هَلْ مِنْ طَعَامٍ؟» فَقُلْتُ: لَا إِلَّا عَظْمٌ قَدْ أُعْطِيَتْهُ مَوْلَاةٌ لَنَا مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ النَّبِيًّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «قَرِّبِيهِ فَقَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَعْنِي لَيْسَ هِيَ الْآنَ صَدَقَةً
319- عبید بن سباق بیان کرتے ہیں: انہوں نے سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا کچھ کھانے کے لئے ہے؟“ میں نے عرض کی: جی نہیں! صرف ایک ہڈی (ولا گوشت ہے) جو ہماری کنیز کا صدقے کے طور پر دیا گیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہی لے آؤ، کیونکہ وہ اپنی جگہ تک پہنچ گیا ہے۔“ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: یعنی اب اس کی حیثیت صدقے والی نہیں رہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «الزكاة» برقم: 1073، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5117، 5118، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7067»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:319
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بھوک کی صورت میں میزبان سے کھانے کا خود مطالبہ کر لینا درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقے کی چیز نہیں کھاتے تھے، لیکن اگر کسی کو صدقہ ملا ہے تو وہ چیز اگر آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دی جائے تو ان کے لیے کھانا درست ہے، کیونکہ اب وہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صدقہ نہیں ہے بلکہ صدقہ تو کسی اور پر کیا گیا تھا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 319