291 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخبرني نبهان مولي ام سلمة، عن ام سلمة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إذا كان لإحداكن مكاتب وكان عنده ما يؤدي فلتحتجب منه» قال سفيان انتهي حفظي من الزهري إلي هذا291 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي نَبْهَانُ مَوْلَي أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ لِإِحْدَاكُنَّ مُكَاتِبٌ وَكَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ» قَالَ سُفْيَانُ انْتَهَي حِفْظِي مِنَ الزُّهْرِيِّ إِلَي هَذَا
291- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب تم میں سے کسی ایک خاتون کا مکاتب غلام ہو اور اس کے پاس رقم موجود ہو، جسے وہ ادا کرسکتا ہو تو وہ عورت اس غلام سے پردہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6956، وفي موارد الظمآن برقم 1214، وفي صحيح ابن حبان برقم 4322 وأحمد في المسند 25912»
291 - فاخبرني بعد معمر، عن الزهري، عن نبهان قال: كنت اقود بام سلمة بغلتها، فقالت لي: يا نبهان كم بقي عليك من مكاتبتك؟ فقلت: الف درهم قال: فقالت: افعندك ما تؤدي؟ قلت: نعم، قالت: فادفعها إلي فلان اخ لها او ابن اخ لها والقت الحجاب وقالت: السلام عليك يا نبهان هذا آخر ما تراني إن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إذا كان لإحداكن مكاتب وعنده ما يؤدي فلتحتجب منه» فقلت: ما عندي ما اؤدي ولا انا مؤد291 - فَأَخْبَرَنِي بَعْدُ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَبْهَانَ قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِأُمِّ سَلَمَةَ بَغْلَتَهَا، فَقَالَتْ لِي: يَا نَبْهَانُ كَمْ بَقِيَ عَلَيْكَ مِنْ مُكَاتَبَتِكَ؟ فقُلْتُ: أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ: فَقَالَتْ: أَفَعِنْدَكَ مَا تُؤَدِّي؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْفَعْهَا إِلَي فُلَانٍ أَخٌ لَهَا أَوِ ابْنُ أَخٍ لَهَا وَأَلْقَتِ الْحِجَابَ وَقَالَتِ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا نَبْهَانُ هَذَا آخِرُ مَا تَرَانِي إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ لِإِحْدَاكُنَّ مُكَاتِبٌ وَعِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ» فَقُلْتُ: مَا عِنْدِي مَا أُؤَدِّي وَلَا أَنَا مَؤَدٍّ
291- سفیان کہتے ہیں: میری یاداشت کے مطابق یہاں تک ہے لیکن اس کے بعد معمر نے زہری کے حوالے سے نیہان تامی راوی کے حوالے سے یہ بات بتائی وہ سیدہ ام سلمہ کے خچرکو لے کر چلا کرتا تھا انہوں نے مجھ سے فرمایا: اے نیہان! تمہاری کتابت کے معاہدے کی کتنی رقم باقی رہ گئی ہے۔ میں نے جواب دیا: ایک ہزار درہم۔ نیہان کہتے ہیں:سیدہ ام سلمہ نے دریافت کیا:کیا تمہارے پاس وہ رقم موجود ہے جسے تم ادا کر دو تو میں نے جواب دیا: جی ہاں! تو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: تم اسے فلاں کی طرف بھجوا دو۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھائی یا اپنے کسی بچے کا نام لیا اور پھر انہوں نے پردہ ڈال دیا پھر انہوں نے فرمایا: تم پر سلام ہو اے نیهان! تم نے آخری مرتبہ مجھے دیکھا ہے۔ نبی اکرم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ”جب کسی عورت کا کوئی غلام ہو اور اس غلام کے پاس وہ رقم موجود ہو جسے وہ ادا کر سکتا ہو تو وہ عورت اس غلام سے حجاب کرے۔“ تو میں نے کہا: نہ تو میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جسے میں ادا کر سکوں اور نہ ہی میں نے ادا کرنی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6956، وفي موارد الظمآن برقم 1214، وفي صحيح ابن حبان برقم 4322 وأحمد في المسند 25912»