293 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ابن ابي نجيح، عن ابيه، عن عبيد بن عمير، عن ام سلمة انها قالت: لما مات ابو سلمة قلت: غريب وبارض غربة لابكينه يحدث عنه قالت: فتهيات للبكاء، وجاءت امراة من الصعيد تريد ان تسعدني، فلما رآها رسول الله صلي الله عليه وسلم تلقاها وقال: «تريدين ان تدخلي الشيطان بيتا قد اخرجه الله منه، اتريدين ان تدخلي الشيطان بيتا قد اخرجه الله منه» قالت ام سلمة: فتركت البكاء فلم ابك293 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ: غَرِيبٌ وَبِأَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْكِيَنَّهُ يُحَدَّثُ عَنْهُ قَالَتْ: فَتَهَيَّأْتُ لِلْبُكَاءِ، وَجَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الصَّعِيدِ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَقَّاهَا وَقَالَ: «تُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا قَدْ أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ، أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا قَدْ أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ» قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: فَتَرَكْتُ الْبُكَاءَ فَلَمْ أَبْكِ
293- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، جب سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا میں نے کہا: یہ غریب الوطن تھے اور غریب الوطنی کے عالم میں انتقال کرگئے ہیں میں ان پر ایسا رؤں گی کہ انہیں یاد رکھا جائے گا۔ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رونے کا پختہ ارادہ کرلیا تو کھلے میدان کی طرف سے ایک عورت میرے پاس آئی وہ بھی رونے میں میرا ساتھ دینا چاہتی تھی۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ملے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم یہ چاہتی ہو کہ شیطان کو اس گھر میں داخل کردو۔ جس میں سے اللہ تعالیٰ نے اسے باہر نکال دیا ہے۔ کیا تم یہ چاہتی ہو کہ تم شیطان کو اس گھر میں داخل کردو جس سے اللہ تعالیٰ نے اسے باہر نکال دیا ہے۔“ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، تو میں نے رونا ترک کردیا پھر میں نہیں روئی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى الجنائز 922، وقد استوفينا تخرجه فى مسند الموصلي برقم 6955،6948 وفي صحيح ابن حبان برقم.3144»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:293
فائدہ: اس حدیث میں میت پر آہ و بکا کرنے والی عورت کو روکنے کا بیان ہے کہ اس کو روک دینا چاہئے، تا کہ وہ صبر سے کام لے، اور گناہ کے کام کے ارتکاب سے بچ سکے۔ میت پر رونے کے حوالے سے قدرے تفصیل سے بحث گزر چکی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 293