151 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن عمرو، عن يحيي بن جعدة قال: دخل ناس علي خباب يعودونه، فقالوا: ابشر ابا عبد الله ترد علي محمد الحوض، فقال: فكيف بهذا وهذا؟ واشار إلي بنيانه وإلي سقف البيت وجانبيه وقال: وكيف بهذا؟ وقد قال لنا رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إنما كان يكفي احدكم من الدنيا مثل زاد الراكب» 151 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَي بْنِ جَعْدَةَ قَالَ: دَخَلَ نَاسٌ عَلَي خَبَّابٍ يَعُودُونَهُ، فَقَالُوا: أَبْشِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تَرِدُ عَلَي مُحَمَّدٍ الْحَوْضَ، فَقَالَ: فَكَيْفَ بِهَذَا وَهَذَا؟ وَأَشَارَ إِلَي بُنْيَانِهِ وَإِلَي سَقْفِ الْبَيْتِ وَجَانِبَيهِ وَقَالَ: وَكَيْفَ بِهَذَا؟ وَقَدْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا كَانَ يَكْفِي أَحَدَكُمْ مِنَ الدُّنْيَا مِثْلُ زَادِ الرَّاكِبِ»
151- یحییٰ بن جمرد بیان کرتے ہیں: کچھ لوگ سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان کی عیادت کرنے کے لیے حاضر ہوئے، انہوں نے کہا: اے ابوعبداللہ! آپ کو مبارک ہو، آپ کی حوض پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگی، تو وہ بولے: اس کی اور اس کی موجودگی میں کیسے ہوسکتی ہے۔ انہوں نے اپنی عمارت کی طرف، گھر کی چھت اور اس کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بات کہی کہ اس کی موجودگی میں کیسے ہوسکتی ہے؟ جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ فرمایا تھا۔ ”تم میں سے کسی ایک شخص کے لیے دنیا میں سے اتنی ہی چیز کافی ہے جتنا کسی سوار کا زاد سفر ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 7214، وأخرجه ابن أبى شيبة فى ”مصنفه“، برقم: 35450»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:151
فائدہ: انسان کا دنیا کے لانچ میں پڑنا درست نہیں ہے۔ انسان کو بس مسافر کی طرح زندگی گزارنی چاہیے، جتنا سامان مسافر کے پاس ہوتا ہے، اتنا سامان ہر آدمی کو کافی خیال کرنا چاہیے۔ موجودہ دور کا سب سے بڑا فتنہ حرص اور خود غرضی ہے۔ یہ دونوں چیزیں پیسے کی محتاج ہیں اور پیسہ یہودیوں کے کنٹرول میں ہے۔ اس کے خاتمے کا حل یہ ہے کہ انسانوں کے اندر اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کی جائے، اور فکر آخرت پیدا کی جائے، قناعت اور ایثار کا مادہ پیدا کیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «تُـحـبُ للنّاس ما تحب لنفسك وتكره للناس ما تكره لنفسك» ”لوگوں کے لیے وہی پسند کر جو تو اپنے نفس کے لیے پسند کرتا ہے۔ جو تو اپنے لیے ناپسند کرتا ہے، وہ لوگوں کے لیے بھی نا پسند کر“۔ جب لوگوں میں قناعت آئے گی تو پیسے سے دور ہوں گے، تھوڑے پر گزارا کریں گے، جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور آئی ایس بی جن کے پاس پوری دنیا کے پیسے کا کنٹرول ہے، ان سے بغاوت کر دیں گے، اور ان کی پالیسیوں سے بچ سکیں گے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 151