146 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن عبد الكريم ابي امية، عن حسان بن بلال المزني قال: رئي عمار بن ياسر متوضئا يخلل لحيته، فقيل له: اتخلل لحيتك؟ فقال: «وما يمنعني وقد رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يخلل لحيته؟» 146 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ: رُئِيَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ مُتَوضِّئًا يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ، فَقِيلَ لَهُ: أَتُخَلِّلُ لِحْيَتَكَ؟ فَقَالَ: «وَمَا يَمْنَعُنِي وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ؟»
146- حسان بن بلال مزنی بیان کرتے ہیں: سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو شخص دکھایا گیا جو وضو کرتے ہوئے داڑھی کا خلال کررہا تھا، تو سیدنا عمار رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: کیا آپ بھی اپنی داڑھی کا خلال کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں ایسا کیوں نہ کروں، جبکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی داڑھی مبارک کا خلال کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، فيه عبدالكريم بن أبى المخارق أبو امية، ولكن المتن صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:1604، والطيالسي فى ”مسنده“، برقم: 680، وابن أبى شيبة فى ”مصنفه“برقم: 98، 37612»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:146
فائدہ: داڑھی کا خلال کرنا فرض ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی داڑھی کا خلال کیا، پھر فر مایا: «هـكـذا أمـرنـي ربي» اسی طرح میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے۔ (سنن أبي داود: 451، حسـن ـ وانظر: الارواء: 135/1) امر وجوب کے لیے آتا ہے۔ اس حدیث سے داڑھی رکھنے کی فرضیت بھی ثابت ہوتی ہے۔ افسوس کہ امت سلمہ اس عظیم فرض کی یہود و نصاریٰ کے پیچھے چل کر مخالفت کر رہی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 146