1206 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا يزيد بن كيسان اليشكري، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، ان رجلا اراد ان يتزوج امراة من الانصار، فقال له النبي صلي الله عليه وسلم: «انظر إليها فإن في اعين نساء الانصار شيئا» ، قال الحميدي: «يعني الصغر» 1206 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ الْيَشْكُرِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ نِسَاءِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا» ، قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: «يَعْنِي الصَّغَرَ»
1206- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے کسی انصاری خاتون کے ساتھ شادی کرنے کا ارادہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے دیکھ لو، کیونکہ انصار کی خواتین کی آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے“۔ امام حمیدی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں: یعنی وہ کچھ چھوٹی ہوتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1424، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4041، 4044، 4094، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2745، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3234، 3246، 3247، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5327، 5329، 5330، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13616، 14468، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3624، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7957، 8094، 8100، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6186»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1206
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب کسی عورت سے منگنی کا عزم مصمم ہو، گھر والے اس رشتے پر راضی ہوں تو لڑکا منگنی سے پہلے ایک دفعہ اس لڑکی کو دیکھ سکتا ہے، افسوس کی بات ہے کہ بے غیرتی کی انتہا ہوگئی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1204
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3234
´نیک اور صالح عورت کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا ساری کی ساری پونجی ہے (برتنے کی چیز ہے)۱؎ لیکن ساری دنیا میں سب سے بہترین (قیمتی) چیز نیک و صالح عورت ہے۔“[سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3234]
اردو حاشہ: دنیا بذات خود مقصود نہیں اور نہ یہ باقی ہی رہنے والی ہے بلکہ وقتی فائدے کے لیے ہے۔ دنیا میں سے بہترین چیز نیک عورت ہے کیونکہ خاوند کا بیوی کے ساتھ ہر وقت کا تعلق ہے۔ اگر وہ اچھی ہے تو پوری دنیوی زندگی امن وسکون سے گزرے گی۔ اور اگر عورت اچھی نہ ہوئی تو ہر وقت جھگڑا رہے گا، پریشانی کا دور دورہ ہوگا اور زندگی اجیرن بن جائے گی۔ أعاذنا اللہ منھا
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3234
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1855
´بہترین عورت کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا متاع (سامان) ہے، اور دنیا کے سامانوں میں سے کوئی بھی چیز نیک اور صالح عورت سے بہتر نہیں ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1855]
اردو حاشہ: فوائدو مسائل:
(1) دنیا کی چیزں سے حلال طریقے سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے۔ ترک دنیا جائز نہیں۔
(2) دنیا کی چیزیں اس انداز سے استعمال کرنی چاہیيں کہ آخرت میں فائدہ حاصل ہو۔ نیک عورت ایک بڑی نعمت ہے کیونکہ وہ دنیا کے معاملات میں بھی اچھی مشیر ثابت ہوتی ہے، اچھی شریک حیات ہوتی ہے اور آخرت کے معاملات میں بھی خاوند سے تعاون کرتی ہے۔ اس طرح دونوں کو بلند درجات حاصل ہو جاتے ہیں۔ نیک مرد بھی عورت کے لیے ایک ایسی ہی نعمت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1855
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3649
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا متاع ہے (چند روزہ سامان ہے) اور دنیا کا بہترین متاع (فائدہ بخش سامان) نیک عورت ہے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:3649]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: علامہ تقی عثمانی نے مختلف احادیث کی روشنی میں عورت میں مطلوبہ صفات مندرجہ ذیل ذکر کی ہیں: 1۔ دین دار ہو۔ 2۔ حسب ونسب والی ہو۔ 3۔ کنواری ہو۔ 4۔ پیارومحبت کرنے والی بچے جننے والی ہو۔ 5۔ امور خانہ داری کا سلیقہ رکھتی ہو۔ 6۔ خاوند کی اطاعت گزار اور فرمانبردار ہو۔ 7۔ پاکدامن ہو۔ 8۔ حسن وجمال سے متصف ہو۔ 9۔ بہت زیادہ غیرت مند ہو۔ 10۔ سادہ مزاج ہو تکلفات کی رسیا نہ ہو، اس سے نکاح کے لیے مشقت وکلفت نہ اٹھانی پڑے۔ احادیث کے لیے دیکھئے (تکملہ ج1ص 120۔ 121)