1194 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: سمعت ابا عبد العزيز موسي بن عبيدة الربذي يحدث، عن محمد بن ثابت، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" إذا قال الرجل لاخيه: جزاك الله خيرا، فقد ابلغ في الثناء"1194 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الْعَزِيزِ مُوسَي بْنَ عُبَيْدَةَ الرَّبَذِيَّ يُحَدَّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِيهِ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَاءِ"
1194- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کوئی شخص اپنے بھائی سے یہ کہے: اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیردے، تو اس نے تعریف میں مبالغہ کردیا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده فى علتان، موسى بن عبيدة الربذي ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 1418، والبزار فى «مسنده» برقم: 9413، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3118، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27049، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1184، 1185»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1194
فائدہ: اس حدیث میں ”جزاک اللہ“ کہنے کی فضلیت بیان ہوئی ہے، زندگی میں ہر انسان کسی دوسرے کا محتاج ہے، تو جب بھی کوئی نیکی کرے تو جواب میں ”جزاک اللہ“ کہنا چاہیے، اس سے اس کی حوصلہ افزائی ہو جاتی ہے اور اس کلمے سے کسی کے سامنے نیکی کے امور پر مدح کرنا بھی ثابت ہوتا ہے۔ ہاں وہ تعریف جس میں مبالغہ ہو، مطلقاً حرام ہے، خواہ جس کی تعریف کی جا رہی ہے، وہ موجود ہو یا نہ موجود ہو
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1192