Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات
حدیث نمبر 1193
حدیث نمبر: 1194
1194 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الْعَزِيزِ مُوسَي بْنَ عُبَيْدَةَ الرَّبَذِيَّ يُحَدَّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِيهِ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَاءِ"
1194- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کوئی شخص اپنے بھائی سے یہ کہے: اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیردے، تو اس نے تعریف میں مبالغہ کردیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده فى علتان، موسى بن عبيدة الربذي ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 1418، والبزار فى «مسنده» برقم: 9413، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3118، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27049، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1184، 1185»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 1194 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1194  
فائدہ:
اس حدیث میں جزاک اللہ کہنے کی فضلیت بیان ہوئی ہے، زندگی میں ہر انسان کسی دوسرے کا محتاج ہے، تو جب بھی کوئی نیکی کرے تو جواب میں جزاک اللہ کہنا چاہیے، اس سے اس کی حوصلہ افزائی ہو جاتی ہے اور اس کلمے سے کسی کے سامنے نیکی کے امور پر مدح کرنا بھی ثابت ہوتا ہے۔ ہاں وہ تعریف جس میں مبالغہ ہو، مطلقاً حرام ہے، خواہ جس کی تعریف کی جا رہی ہے، وہ موجود ہو یا نہ موجود ہو
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1192