1190 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن عجلان، عن بكير، عن عجلان، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ما سالمناهن منذ حاربناهن، ومن ترك منهن شيئا خيفة فليس مني» يعني الحيات1190 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ، وَمَنْ تَرَكَ مِنْهُنَّ شَيْئًا خِيفَةً فَلَيْسَ مِنِّي» يَعْنِي الْحَيَّاتِ
1190- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”ہم نے ان سے لڑائی شروع کی ہے ہم نے ان کے ساتھ صلح نہیں کی ہے اور جو شخص ان سے ڈرتے ہوئے ان میں سے کسی ایک شخص کو چھوڑ دے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں“۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد سانپ تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن،وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5644، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5248، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7483، 9719، 10892، والبزار فى «مسنده» برقم: 8372، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1338، 2929، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2113، 6223»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1190
فائدہ: اس حدیث میں سانپ کے مارنے کا حکم دیا گیا ہے، کہ جہاں اس کو دیکھو، اس کو مار دو، خواہ وہ حرم میں بھی کیوں نہ ہو، مدینہ منورہ میں بعض سانپ موجود تھے، تو ان کے مارنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا، لیکن بعد میں عام حکم دیا کہ جہاں کوئی سانپ ہے اس کو مار دو، اب یہی حکم ہے، نہ مارنے والا حکم منسوخ ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1188