1064 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا سالم ابو النضر، عن رجل، عن ابي هريرة، ان رجلا كان يهدي للنبي صلي الله عليه وسلم كل عام راوية من خمر، فاهداها إليه عاما، وقد حرمت فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «إنها قد حرمت» ، فقال الرجل: افلا ابيعها؟ فقال: «إن الذي حرم شربها حرم بيعها» ، قال: افلا اكارم بها اليهود؟ قال: «إن الذي حرمها حرم ان يكارم بها اليهود» ، قال: فكيف اصنع بها؟، قال: «شنها في البطحاء» 1064 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يُهْدِي لِلنَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ عَامِ رَاوِيَةً مِنْ خَمْرٍ، فَأَهْدَاهَا إِلَيْهِ عَامًا، وَقَدْ حُرِّمَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا قَدْ حُرِّمَتْ» ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَفَلَا أَبِيعُهَا؟ فَقَالَ: «إِنَّ الَّذِي حَرَّمَ شُرْبَهَا حَرَّمَ بَيْعَهَا» ، قَالَ: أَفَلَا أُكَارِمُ بِهَا الْيَهُودَ؟ قَالَ: «إِنَّ الَّذِي حَرَّمَهَا حَرَّمَ أَنْ يُكَارَمَ بِهَا الْيَهُودُ» ، قَالَ: فَكَيْفَ أَصْنَعُ بِهَا؟، قَالَ: «شُنَّهَا فِي الْبَطْحَاءِ»
1064- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص ہر سال شراب کا ایک مشکیزہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تحفے کے طور پر پیش کرتا تھا ایک مرتبہ اس نے اسی طرح وہ تحفہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا، تو شراب کو حرام قرار دیا جاچکا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اسے حرام قرار دیا جاچکا ہے“۔ اس شخص نے عرض کی: کیا میں اسے فروخت نہ کروں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس ذات نے اس کے پینے کو حرام قراردیا ہے، اس نے اس کی فروخت کو بھی حرام قراردیا ہے“، توان صاحب نے عرض کی: کیا میں یہودکو بغیر معاوضہ کے ویسے ہی دے دوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس ذات نے اسے حرام قرار دیا ہے، اس نے اس بات کو بھی حرام قرار دیا ہے کہ وہ یہودیوں کو بغیر معاوضہ کے بھی نہ دو (بلکہ اسے ضائع کردو)“۔ ان صاحب نے عرض کی: پھر میں اس کا کیا کروں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم اسے کھلے میدان میں بہادو“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 822، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 1806، وله شاهد من حديث عبد الله بن عباس، أخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 3026، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4944، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2590»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1064
فائدہ: شراب بطور تحفہ قبول کرنا حرمت شراب سے پہلے ممنوع نہیں تھا، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبول کرتے جیسا کہ مال زکاۃ و صدقات بھی قبول کرتے اور مستحقین پر خرچ کرتے خود نہیں کھایا اسی طرح قبل از نبوت اور بعد از نبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کبھی نہیں پی۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ شراب حرام ہے، اور اس کی بیع بھی حرام ہے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ شراب کفار کو دینا بھی حرام ہے۔ یادر ہے کہ شراب حرام ہے لیکن ناپاک ہونے کی کوئی دلیل قرآن وحد بیث سے ثابت نہیں ہے، بعض کا شراب کو ناپاک قرار دینا درست نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1065