1046 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، قال: اخبرني موسي بن ابي عثمان، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا تصوم المراة يوما من غير شهر رمضان وزوجها شاهد إلا بإذنه» 1046 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَي بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ يَوْمًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ»
1046- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کسی عورت کا شوہر موجود ہو، تو وہ عورت اس کی اجازت کے بغیر رمضان کے علاوہ اور کسی بھی دن روزہ نہ رکھے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2066، 5192، 5195، 5360، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1026، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2168، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3572، 3573، 4168، 4170، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7422، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2932، 2933، 3274، 3275، 3276، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1687، 2458، والترمذي فى «جامعه» برقم: 782، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1761، 1762، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1761، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7944، 8590، 14829، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8305، 9865، 10124، 10309، 10643، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6273، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7272، 7886، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9805، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2045، 2046، 2047، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 23، 282، 8379»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1046
فائدہ: اس حدیث میں خواتین کے لیے ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ جب بھی نفلی روزہ رکھنا چاہے، پہلے اپنے خاوند سے اجازت لے لے، اگر اجازت ملے تب روزہ رکھے، ورنہ وہ روزہ نہ رکھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت ہر وقت اپنے خاوند کی اطاعت کے لیے تیار رہے، وہ دن اور رات کے کسی بھی حصے میں صحبت کی نیت سے بیوی کو بلا سکتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ خاوند بیوی کو بلائے اور وہ آگے سے روزے کا عذر پیش کر دے، کہ میں نے تو نفلی روزہ رکھا ہے، بیوی کا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا ممنوع ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1046
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1687
´عورت کا اپنے شوہر کے مال سے صدقہ دینے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرے تو اسے اس (شوہر) کا آدھا ثواب ملے گا ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1687]
1687. اردو حاشیہ: ➊ گھر کے مالیات کی ترتیب وتنسیق کہ آمد وخرچ کاتوازن برقرار رہے۔شوہر کے واجبات میں سے ہے۔ اس لئے عرف وعادت سے بڑھ کر صدقہ کرنے کےلئے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔صدقہ کردینے کے بعد اگر شوہر راضی ہو تو بیوی کےلئے نصف اجر ہے۔ ➋ عرف وعادت سے مراد ہمسایوں کو معمول کا سالن کھانا پہنچانا یا سائل کو دینا ہے یابعض اتفاقی امور ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1687
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2066
2066. حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر عورت اپنے خاوند کی کمائی سے اس کے حکم (اجازت) کے بغیر خرچ کرے تو اسے خاوند کے ثواب کا نصف ملے گا۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2066]
حدیث حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ ایسی معمولی خیرات کرے کہ جس کو خاوند دیکھ بھی لے تو ناپسند نہ کرے، جیسے کھانے میں سے کچھ کھانا فقیر کو دے یا پھٹا پرانا کپڑا اللہ کی راہ میں دے ڈالے اور عورت قرائن سے سمجھے کہ خاوند کی طرف سے ایسی خیرات کے لیے اجازت ہے مگر اس نے صریح اجاز ت نہ دی ہو، بعض نے کہا مراد یہ ہے کہ عورت اس مال میں سے خرچ کرے جو خاوند نے اس کے لیے مقرر کر دیا ہو۔ بعض نسخوں میں یوں ہے کہ خاوند کو عورت کا آدھا ثواب ملے گا۔ قسطلانی نے کہا کہ ان دونوں توجیہوں میں سے کوئی توجیہ ضرور کرنا چاہئے ورنہ عورت اگر خاوند کا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ کر ڈالے تو ثواب کجا گناہ لازم ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2066
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5360
5360. سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ اپ نے فرمایا: ”اگر کوئی عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کی کمائی سے فی سبیل اللہ خرچ کر دے تو اسے بھی آدھا ثواب ملتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5360]
حدیث حاشیہ: یہ جب ہے کہ عورت کو مرد کی رضامندی معلوم ہو۔ اگر عورت دیانت دار نہیں ہے تو ایسے خرچ کے لیے اسے ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔ آیت ﴿فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِلْغَيْبِ﴾(النساء: 34) میں حفظ اللہ سے یہ امت ظاہر ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5360
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2066
2066. حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر عورت اپنے خاوند کی کمائی سے اس کے حکم (اجازت) کے بغیر خرچ کرے تو اسے خاوند کے ثواب کا نصف ملے گا۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2066]
حدیث حاشیہ: (1) غیر مقسدة کا مطلب یہ ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے مال کو ناجائز مقامات اور مصارف میں خرچ نہ کرے۔ (2) یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ طعام اگر شوہر کا ہے تو عورت اسے خرچ نہیں کرسکتی اور اگر عورت کا ہے تو شوہر کا اس میں کوئی دخل نہیں۔ اس کا جواب یوں دیا گیا ہے کہ طعام شوہر کا ہوتا ہے مگر عادت یہ ہے کہ شوہر اپنی بیویوں کو گھر کے طعام سے فقراء ومساکین پر خرچ کرنے کی اجازت دیتے ہیں،نیز ایک سوال یہ بھی پیدا ہوسکتا ہے کہ جب عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر خرچ کرے گی تو اسے ثواب کیونکر دیا جائے گا؟اس کا جواب یہ ہے کہ بعض اوقات شوہر نے خرچ کرنے کی اجازت تو دی ہوتی ہے مگر وہ موقع پر اسے خرچ کرنے کا حکم نہیں دیتا،اس صورت میں اسے نصف اجر ملے گا کیونکہ اجازت کے ساتھ اس کا حکم نہیں پایا گیا۔ بہرحال خاوند کا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرنے سے ثواب کے بجائے گناہ کا اندیشہ ہے بشرطیکہ خاوند اسے برا خیال کرتا ہو۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2066
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5360
5360. سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ اپ نے فرمایا: ”اگر کوئی عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کی کمائی سے فی سبیل اللہ خرچ کر دے تو اسے بھی آدھا ثواب ملتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5360]
حدیث حاشیہ: (1) یہ اس صورت میں ہے جب عورت کو مرد کی رضا مندی معلوم ہو، نیز اگر عورت دیانت دار ہی نہیں تو اسے خرچ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس طرح کا صدقہ و خیرات واجب نہیں۔ اس کے باوجود بیوی کو خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن جو خرچ خاوند کے ذمے ہے اور اس پر واجب ہے، وہ تو بالاولیٰ لے سکتی ہے۔ (2) صدقہ کرنے سے نصف ثواب عورت کو اس لیے ملتا ہے کہ جو طعام گھر میں موجود ہے، اس میں وہ خود بھی شریک ہے، اس لیے نصف اجر کی حق دار ٹھہرائی گئی ہے۔ (عمدة القاري: 371/14، 372)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5360