1049 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان نسوة قلن: يا رسول الله صلي الله عليك إنا لا نقدر علي مجلسك من الرجال، فلو وعدتنا موعدا ناتيك فيه، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «موعدكن بيت فلانة» ، فجئن لميعاده، فجاء رسول الله صلي الله عليه وسلم، فكان فيما حدثهن انه قال: «ما من امراة يموت لها ثلاثة من الولد، فتحتسبهم، إلا دخلت الجنة» ، فقالت امراة: او اثنين يا رسول الله؟، قال: «او اثنين» 1049 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ نِسْوَةً قُلْنَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْكَ إِنَّا لَا نَقْدِرُ عَلَي مَجْلِسِكَ مِنَ الرِّجَالِ، فَلَوْ وَعَدْتَنَا مَوْعِدًا نَأْتِيكَ فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَوْعِدُكُنَّ بَيْتُ فُلَانَةَ» ، فَجِئْنَ لِمِيعَادِهِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَا حَدَثَّهُنَّ أَنَّهُ قَالَ: «مَا مِنَ امْرَأَةٍ يَمُوتُ لَهَا ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَتَحْتَسِبُهُمْ، إِلَّا دَخَلَتِ الْجَنَّةَ» ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: أَوِ اثْنَيْنِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «أَوِ اثْنَيْنِ»
1049- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: کچھ خواتین نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کے ساتھ تشریف فرماہوتے ہیں، تو ہم یہاں حاضر نہیں ہوسکتی ہیں۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے کوئی وقت مقرر کریں جس میں ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوجایا کریں (تو یہ مناسب ہوگا)۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ فلاں خاتون کے گھر میں جمع ہوجایا کرو“۔ وہ خواتین اس مخصوص وقت میں وہاں آئیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں تشریف لے آئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خواتین کے ساتھ جو بات چیت کی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا: ”جس بھی عورت کے تین بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید رکھے تو وہ عورت جنت میں داخل ہوگی۔“ ایک خاتون نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اگر کسی کے دو (بچے فوت) ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اگر دوہوں) تو بھی یہی اجر وثواب حاصل ہوگا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 102، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2632، 2634، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2941، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5867، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7237، 7238، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7474، 9038، والبزار فى «مسنده» برقم: 9075، 9690، 9691، 9787، 9788، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11998»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1049
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خواتین کی کلاسز کا الگ اہتمام کرنا چاہیے، خواہ کلاس ہفتہ میں ایک دن ہی کیوں نہ ہو۔ اس میں صحابیات رضی اللہ عنہم کے علم پر حریص ہونے کی زبردست دلیل ہے، افسوس کہ آج کی عورتیں قرآن و حدیث کے علم سے دور ہیں، اور علم کی حرص نہیں رکھتیں۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر بچپن میں بچہ فوت ہو جائے تو وہ والدین کے لیے خوشخبری ہوگا اور وہ والدین کو جنت میں لے جانے کا سبب ہوگا۔ خواتین کی مجلس میں انھی کے متعلقہ مسائل بیان کرنے چاہئیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1048