(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا ابو عامر المزني ، حدثنا شيخ من بني تميم، قال: خطبنا علي رضي الله عنه، او قال: قال علي: ياتي على الناس زمان عضوض، يعض الموسر على ما في يديه، قال: ولم يؤمر بذلك، قال الله عز وجل: ولا تنسوا الفضل بينكم سورة البقرة آية 237 وينهد الاشرار، ويستذل الاخيار، ويبايع المضطرون، قال: وقد نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن بيع المضطرين، وعن بيع الغرر، وعن بيع الثمرة قبل ان تدرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ الْمُزَنِيُّ ، حَدَّثَنَا شَيْخٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَوْ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ عَضُوضٌ، يَعَضُّ الْمُوسِرُ عَلَى مَا فِي يَدَيْهِ، قَالَ: وَلَمْ يُؤْمَرْ بِذَلِكَ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ سورة البقرة آية 237 وَيَنْهَدُ الْأَشْرَارُ، وَيُسْتَذَلُّ الْأَخْيَارُ، وَيُبَايِعُ الْمُضْطَرُّونَ، قَالَ: وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ بَيْع الْمُضْطَرِّينَ، وَعَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِكَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: لوگوں پر ایک کاٹ کھانے والا زمانہ آنے والا ہے، حتی کہ جسے مالی کشادگی دی گئی ہے وہ بھی اپنے ہاتھوں کو کاٹ کھائے گا، حالانکہ اسے یہ حکم نہیں دیا گیا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ «﴿وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ﴾ [البقرة: 237] »”اپنے درمیان حاجت مندوں کو بھول نہ جانا۔“ اس زمانے میں شریروں کا مرتبہ بلند ہو جائے گا، نیک اور بہترین لوگوں کو ذلیل کیا جائے گا، اور مجبوروں کو اپنی پونجی فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے گا، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، نیز اس بیع سے بھی منع فرمایا ہے جس میں کسی نوعیت کا بھی دھوکہ ہو، اور پکنے سے قبل یا قبضہ سے قبل پھلوں کی بیع سے بھی منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى عامر المزني، وجهالة الشيخ من بني تميم