(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثنا سعيد يعني المقبري ، عن عمرو بن سليم الزرقي ، عن عاصم بن عمرو ، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، انه قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا كنا بالحرة بالسقيا التي كانت لسعد بن ابي وقاص، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائتوني بوضوء"، فلما توضا، قام فاستقبل القبلة، ثم كبر، ثم قال:" اللهم إن إبراهيم كان عبدك وخليلك دعا لاهل مكة بالبركة، وانا محمد عبدك ورسولك ادعوك لاهل المدينة ان تبارك لهم في مدهم وصاعهم، مثلي ما باركت لاهل مكة، مع البركة بركتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي الْمَقْبُرِيَّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْحَرَّةِ بِالسُّقْيَا الَّتِي كَانَتْ لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْتُونِي بِوَضُوءٍ"، فَلَمَّا تَوَضَّأَ، قَامَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ عَبْدَكَ وَخَلِيلَكَ دَعَا لِأَهْلِ مَكَّةَ بِالْبَرَكَةِ، وَأَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنْ تُبَارِكَ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ، مِثْلَيْ مَا بَارَكْتَ لِأَهْلِ مَكَّةَ، مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر روانہ ہوئے، جب ہم حرہ میں اس سیراب کی ہوئی زمین پر پہنچے جو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی ملکیت میں تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لئے وضو کا پانی لاؤ۔“ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر چکے تو قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو گئے اور اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: ”اے اللہ! ابراہیم جو آپ کے بندے اور آپ کے خلیل تھے، انہوں نے اہل مکہ کے لئے برکت کی دعا کی تھی، اور میں محمد آپ کا بندہ اور آپ کا رسول ہوں، میں آپ سے اہل مدینہ کے حق میں دعا مانگتا ہوں کہ اہل مدینہ کے مد اور صاع میں اہل مکہ کی نسبت دوگنی برکت عطا فرما۔“