(حديث قدسي) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابي إسحاق ، عن علي بن ربيعة ، قال مرة: قال عبد الرازق: واكثر ذاك يقول: اخبرني من شهد عليا حين ركب، فلما وضع رجله في الركاب، قال: بسم الله، فلما استوى، قال: الحمد لله، ثم قال: سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين، وإنا إلى ربنا لمنقلبون، ثم حمد ثلاثا، وكبر ثلاثا، ثم قال: اللهم لا إله إلا انت، ظلمت نفسي فاغفر لي، إنه لا يغفر الذنوب إلا انت، ثم ضحك، قال: فقيل: ما يضحكك يا امير المؤمنين؟ قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم فعل مثل ما فعلت، وقال مثل ما قلت، ثم ضحك، فقلنا: ما يضحكك يا نبي الله؟ قال:" العبد، او قال: عجبت للعبد، إذا قال: لا إله إلا انت، ظلمت نفسي فاغفر لي، إنه لا يغفر الذنوب إلا انت، يعلم انه لا يغفر الذنوب إلا هو".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ مَرَّةً: قَالَ عَبْدُ الرَّازِقِ: وَأَكْثَرُ ذَاكَ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي مَنْ شَهِدَ عَلِيًّا حِينَ رَكِبَ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ، قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَلَمَّا اسْتَوَى، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، ثُمَّ حَمِدَ ثَلَاثًا، وَكَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، ثُمَّ ضَحِكَ، قَالَ: فَقِيلَ: مَا يُضْحِكُكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ، وَقَالَ مِثْلَ مَا قُلْتُ، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقُلْنَا: مَا يُضْحِكُكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْعَبْدُ، أَوْ قَالَ: عَجِبْتُ لِلْعَبْدِ، إِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا هُوَ".
علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان کے پاس سواری کے لئے ایک جانور لایا گیا، جب انہوں نے اپنا پاؤں اس کی رکاب میں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعا پڑھی: الْحَمْدُ لِلّٰہِ، «سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ»”تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنا دیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کر سکتے تھے اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔“ پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: «اَللّٰهُمَّ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ»”اے اللہ! آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا پس مجھے معاف فرما دیجئے، کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔“ پھر مسکرا دیئے۔ میں نے پوچھا کہ امیر المومنین! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکرائے تھے، اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ”جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار! مجھے معاف فرما دے، تو مجھے خوشی ہوتی ہے کہ وہ جانتا ہے کہ اللہ کے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کر سکتا۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، أبو إسحاق دلسه ، فحذف منه رجلين بينه وبين على بن ربيعة