(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، قال: حدثنا عاصم بن كليب ، قال: قال ابي : فحدثت به ابن عباس رضي الله عنه، قال: وما اعجبك من ذلك؟ كان عمر إذا دعا الاشياخ من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم دعاني معهم، فقال: لا تتكلم حتى يتكلموا، قال: فدعانا ذات يوم، او ذات ليلة، فقال:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في ليلة القدر ما قد علمتم، فالتمسوها في العشر الاواخر وترا، ففي اي الوتر ترونها؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، قَالَ: قَالَ أَبِي : فَحَدَّثَتُ بِهِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ، قَالَ: وَمَا أَعْجَبَكَ مِنْ ذَلِكَ؟ كَانَ عُمَرُ إِذَا دَعَا الْأَشْيَاخَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَانِي مَعَهُمْ، فَقَالَ: لَا تَتَكَلَّمْ حَتَّى يَتَكَلَّمُوا، قَالَ: فَدَعَانَا ذَاتَ يَوْمٍ، أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مَا قَدْ عَلِمْتُمْ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وِتْرًا، فَفِي أَيِّ الْوِتْرِ تَرَوْنَهَا؟".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو جب بڑے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بلاتے تو مجھے بھی ان کے ساتھ بلا لیتے اور مجھ سے فرماتے کہ جب تک یہ حضرات بات نہ کر لیں، تم کوئی بات نہ کرنا۔ اسی طرح ایک دن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں بلایا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلۃ القدر کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمایا ہے، وہ آپ کے علم میں بھی ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو، یہ بتائیے کہ آپ کو آخری عشرے کی کس طاق رات میں شب قدر معلوم ہوتی ہے؟ (ظاہر ہے کہ ہر صحابی کا جواب مختلف تھا، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو میری رائے اچھی معلوم ہوئی)۔