(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن ابي وائل : ان الصبي بن معبد كان نصرانيا تغلبيا اعرابيا فاسلم، فسال: اي العمل افضل؟ فقيل له: الجهاد في سبيل الله عز وجل، فاراد ان يجاهد، فقيل له: حججت؟ فقال: لا، فقيل: حج واعتمر، ثم جاهد، فانطلق، حتى إذا كان بالحوائط اهل بهما جميعا، فرآه زيد بن صوحان، وسلمان بن ربيعة، فقالا: لهو اضل من جمله، او: ما هو باهدى من ناقته، فانطلق إلى عمر ، فاخبره بقولهما، فقال:" هديت لسنة نبيك صلى الله عليه وسلم"، قال الحكم: فقلت لابي وائل: حدثك الصبي؟ فقال: نعم.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ : أَنَّ الصُّبَيَّ بْنَ مَعْبَدٍ كَانَ نَصْرَانِيًّا تَغْلِبِيًّا أَعْرَابِيًّا فَأَسْلَمَ، فَسَأَلَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقِيلَ لَهُ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَرَادَ أَنْ يُجَاهِدَ، فَقِيلَ لَهُ: حَجَجْتَ؟ فَقَالَ: لَا، فَقِيلَ: حُجَّ وَاعْتَمِرْ، ثُمَّ جَاهِدْ، فَانْطَلَقَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْحَوَائطِ أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا، فَرَآهُ زَيْدُ بْنُ صُوحَانَ، وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ، فَقَالَا: لَهُوَ أَضَلُّ مِنْ جَمَلِهِ، أَوْ: مَا هُوَ بِأَهْدَى مِنْ نَاقَتِهِ، فَانْطَلَقَ إِلَى عُمَرَ ، فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهِمَا، فَقَالَ:" هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ الْحَكَمُ: فَقُلْتُ لِأَبِي وَائِلٍ: حَدَّثَكَ الصُّبَيُّ؟ فَقَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابو وائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد ایک دیہاتی قبیلہ بنو تغلب کے عیسائی تھے جنہوں نے اسلام قبول کر لیا، انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ لوگوں نے بتایا: اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا، چنانچہ انہوں نے جہاد کا ارادہ کر لیا، اسی اثناء میں کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے حج کیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں! اس نے کہا: آپ پہلے حج اور عمرہ کر لیں، پھر جہاد میں شرکت کریں۔ چنانچہ وہ حج کی نیت سے روانہ ہو گئے اور میقات پر پہنچ کر حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے کہا یہ شخص اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صبی جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو زید اور سلمان نے جو کہا تھا، اس کے متعلق ان کی خدمت میں عرض کیا، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ کو اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر رہنمائی نصیب ہو گئی۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ میں نے ابو وائل سے پوچھا کہ یہ روایت آپ کو خود صبی نے سنائی ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔