(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ليلى ، عن المنهال ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: كان ابي يسمر مع علي، وكان علي يلبس ثياب الصيف في الشتاء، وثياب الشتاء في الصيف، فقيل له: لو سالته؟ فساله، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث إلي وانا ارمد العين يوم خيبر، فقلت: يا رسول الله، إني ارمد العين، قال: فتفل في عيني، وقال:" اللهم اذهب عنه الحر والبرد"، فما وجدت حرا ولا بردا منذ يومئذ، وقال:" لاعطين الراية رجلا يحب الله ورسوله، ويحبه الله ورسوله، ليس بفرار"، فتشرف لها اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فاعطانيها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْمِنْهَالِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: كَانَ أَبِي يَسْمُرُ مَعَ عَلِيٍّ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَلْبَسُ ثِيَابَ الصَّيْفِ فِي الشِّتَاءِ، وَثِيَابَ الشِّتَاءِ فِي الصَّيْفِ، فَقِيلَ لَهُ: لَوْ سَأَلْتَهُ؟ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَيَّ وَأَنَا أَرْمَدُ الْعَيْنِ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرْمَدُ الْعَيْنِ، قَالَ: فَتَفَلَ فِي عَيْنِي، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ"، فَمَا وَجَدْتُ حَرًّا وَلَا بَرْدًا مُنْذُ يَوْمِئِذٍ، وَقَالَ:" لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، لَيْسَ بِفَرَّارٍ"، فَتَشَرَّفَ لَهَا أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَانِيهَا.
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رات کے وقت مختلف امور پر بات چیت کیا کرتے تھے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی عجیب عادت تھی کہ وہ سردی کے موسم میں گرمی کے کپڑے، اور گرمی کے موسم میں سردی کے کپڑے پہن لیا کرتے تھے، کسی نے میرے والد صاحب سے کہا کہ اگر آپ اس چیز کے متعلق سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھیں تو شاید وہ جواب دے دیں؟ چنانچہ والد صاحب کے سوال کرنے پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ غزوہ خیبر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس ایک قاصد بھیجا، مجھے آشوب چشم کی بیماری لاحق تھی، اس لئے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے تو آشوب چشم ہوا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر میری آنکھوں میں اپنا لعاب دہن ڈال دیا اور یہ دعا کی: «اَللّٰهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ»”اے اللہ! اس کی گرمی سردی دور فرما۔“ اس دن سے آج تک مجھے کبھی گرمی اور سردی کا احساس ہی نہیں ہوا۔ اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ ”میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا، اور خود اللہ اور اس کے رسول کی نگاہوں میں محبوب ہوگا، وہ بھاگنے والا نہ ہوگا۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اس مقصد کے لئے اپنے آپ کو نمایاں کرنے لگے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جھنڈا مجھے عنایت فرما دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن أبى ليلى شيخ وكيع، وهو محمد بن عبدالرحمن بن أبى ليلى