(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا يحيى بن سلمة يعني ابن كهيل ، قال: سمعت ابي يحدث، عن حبة العرني ، قال: رايت عليا رضي الله عنه ضحك على المنبر لم اره ضحك ضحكا اكثر منه، حتى بدت نواجذه، ثم قال:" ذكرت قول ابي طالب، ظهر علينا ابو طالب، وانا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن نصلي ببطن نخلة، فقال: ماذا تصنعان يا ابن اخي؟ فدعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الإسلام، فقال: ما بالذي تصنعان باس، او بالذي تقولان باس، ولكن والله لا تعلوني استي ابدا، وضحك تعجبا لقول ابيه، ثم قال: اللهم لا اعترف ان عبدا لك من هذه الامة عبدك قبلي غير نبيك، ثلاث مرات لقد صليت قبل ان يصلي الناس سبعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ كُهَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ حَبَّةَ الْعُرَنِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَحِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ لَمْ أَرَهُ ضَحِكَ ضَحِكًا أَكْثَرَ مِنْهُ، حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، ثُمَّ قَالَ:" ذَكَرْتُ قَوْلَ أَبِي طَالِبٍ، ظَهَرَ عَلَيْنَا أَبُو طَالِبٍ، وَأَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نُصَلِّي بِبَطْنِ نَخْلَةَ، فَقَالَ: مَاذَا تَصْنَعَانِ يَا ابْنَ أَخِي؟ فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: مَا بِالَّذِي تَصْنَعَانِ بَأْسٌ، أَوْ بِالَّذِي تَقُولَانِ بَأْسٌ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَعْلُوَنِي اسْتِي أَبَدًا، وَضَحِكَ تَعَجُّبًا لِقَوْلِ أَبِيهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ لَا أَعْتَرِفُ أَنَّ عَبْدًا لَكَ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَبَدَكَ قَبْلِي غَيْرَ نَبِيِّكَ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَقَدْ صَلَّيْتُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ النَّاسُ سَبْعًا".
حبہ عرنی کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو منبر پر اس طرح ہنستے ہوئے دیکھا کہ اس سے قبل انہیں اتنا ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا، یہاں تک کہ ان کے آخری دانت بھی نظر آنے لگے، پھر فرمانے لگے کہ مجھے اپنے والد ابوطالب کی ایک بات یاد آگئی، ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بطن نخلہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ ابوطالب آگئے اور کہنے لگے کہ بھتیجے! یہ تم دونوں کیا کر رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی، وہ کہنے لگے کہ تم دونوں جو کر رہے ہو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے لیکن واللہ! مجھ سے اپنے کولہے اوپر نہ کئے جا سکیں گے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اپنے والد کی اس بات پر تعجب سے ہنسی آگئی اور فرمانے لگے کہ اے اللہ! میں اس بات پر فخر نہیں کرتا کہ آپ کے نبی کے علاوہ اس امت میں آپ کے کسی بندے نے مجھ سے پہلے آپ کی عبادت کی ہو۔ یہ بات تین مرتبہ دہرا کر وہ فرمانے لگے کہ میں نے لوگوں کے نماز پڑھنے سے سات سال پہلے نماز پڑھی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، يحيى بن سلمة بن كهيل متروك الحديث، وحبة العرني ضعيف أيضاً