مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 76
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عثمان بن عمر ، قال: اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: اخبرني ابن السباق ، قال: اخبرني زيد بن ثابت : ان ابا بكر ارسل إليه مقتل اهل اليمامة، فإذا عمر عنده، فقال ابو بكر: إن عمر اتاني، فقال:" إن القتل قد استحر باهل اليمامة من قراء القرآن من المسلمين، وانا اخشى ان يستحر القتل بالقراء في المواطن، فيذهب قرآن كثير لا يوعى، وإني ارى ان تامر بجمع القرآن، فقلت لعمر: وكيف افعل شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: هو والله خير، فلم يزل يراجعني في ذلك حتى شرح الله بذلك صدري، ورايت فيه الذي راى عمر، قال زيد: وعمر عنده جالس لا يتكلم، فقال ابو بكر: إنك شاب عاقل لا نتهمك، وقد كنت تكتب الوحي لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجمعه. قال زيد: فوالله لو كلفوني نقل جبل من الجبال، ما كان باثقل علي مما امرني به من جمع القرآن، فقلت: كيف تفعلون شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم؟".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَرْسَلَ إِلَيْهِ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَإِذَا عُمَرُ عِنْدَهُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي، فَقَالَ:" إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ بِأَهْلِ الْيَمَامَةِ مِنْ قُرَّاءِ الْقُرْآنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَنَا أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ فِي الْمَوَاطِنِ، فَيَذْهَبَ قُرْآنٌ كَثِيرٌ لَا يُوعَى، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ: وَكَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ، فَلَمْ يَزَلْ يُرَاجِعُنِي فِي ذَلِكَ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ بِذَلِكَ صَدْرِي، وَرَأَيْتُ فِيهِ الَّذِي رَأَى عُمَرُ، قَالَ زَيْدٌ: وَعُمَرُ عِنْدَهُ جَالِسٌ لَا يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّكَ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ، وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاجْمَعْهُ. قَالَ زَيْدٌ: فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ، مَا كَانَ بِأَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ: كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے میرے پاس جنگ یمامہ کے شہداء کی خبر دے کر قاصد کو بھیجا، میں جب ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا کہ عمر میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ جنگ یمامہ میں بڑی سخت معرکہ آرائی ہوئی ہے اور مسلمانوں میں سے جو قراء تھے وہ بڑی تعداد میں شہید ہو گئے ہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ اگر اسی طرح مختلف جگہوں میں قراء کرام یونہی شہید ہوتے رہے تو قرآن کریم کہیں ضائع نہ ہو جائے کہ اس کا کوئی حافظ ہی نہ رہے، اس لئے میری رائے یہ ہوئی کہ میں آپ کو جمع قرآن کا مشورہ دوں، میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جو کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا، میں وہ کام کیسے کر سکتا ہوں؟ لیکن انہوں نے مجھ سے کہا کہ بخدا! یہ کام سراسر خیر ہی خیر ہے اور یہ مجھ سے مسلسل اس پر اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ اس مسئلے پر اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی شرح صدر عطاء فرما دیا اور اس سلسلے میں میری بھی وہی رائے ہو گئی جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے لیکن سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ادب سے بولتے نہ تھے، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی نے فرمایا کہ آپ ایک سمجھدار نوجوان ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب وحی بھی رہ چکے ہیں، اس لئے جمع قرآن کا یہ کام آپ سر انجام دیں۔ سیدنا زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بخدا! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو اس کی جگہ سے منتقل کرنے کا حکم دے دیتے تو وہ مجھ پر جمع قرآن کے اس حکم سے زیادہ بھاری نہ ہوتا، چنانچہ میں نے بھی ان سے یہی کہا کہ جو کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا، آپ وہ کام کیوں کر رہے ہیں؟ (لیکن جب میرا بھی شرح صدر ہو گیا تو میں نے یہ کام شروع کیا اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4986


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.