(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، قال: سمعت المغيرة بن مسلم ابا سلمة ، عن فرقد السبخي ، عن مرة الطيب ، عن ابي بكر الصديق ، قال: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يدخل الجنة سيئ الملكة"، فقال رجل: يا رسول الله، اليس اخبرتنا ان هذه الامة اكثر الامم مملوكين وايتاما؟ قال:" بلى، فاكرموهم كرامة اولادكم، واطعموهم مما تاكلون"، قالوا: فما ينفعنا في الدنيا يا رسول الله؟ قال:" فرس صالح ترتبطه تقاتل عليه في سبيل الله، ومملوك يكفيك، فإذا صلى، فهو اخوك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ مُسْلِمٍ أَبَا سَلَمَةَ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ مُرَّةَ الطَّيِّبِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، قَالَ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ أَخْبَرْتَنَا أَنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ أَكْثَرُ الْأُمَمِ مَمْلُوكِينَ وَأَيْتَامًا؟ قَالَ:" بَلَى، فَأَكْرِمُوهُمْ كَرَامَةَ أَوْلَادِكُمْ، وَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ"، قَالُوا: فَمَا يَنْفَعُنَا فِي الدُّنْيَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" فَرَسٌ صَالِحٌ تَرْتَبِطُهُ تُقَاتِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَمْلُوكٌ يَكْفِيكَ، فَإِذَا صَلَّى، فَهُوَ أَخُوكَ".
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی بد اخلاق شخص جنت میں نہ جائے گا“، اس پر ایک شخص نے یہ سوال کیا کہ یا رسول اللہ! کیا آپ ہی نے ہمیں نہیں بتایا کہ سب سے زیادہ غلام اور یتیم اس امت میں ہی ہوں گے؟ (یعنی ان کے ساتھ بد اخلاق کا ہو جانا ممکن ہی نہیں بلکہ واقع بھی ہے) فرمایا: ”کیوں نہیں!“ فرمایا: ”کیوں نہیں! البتہ تم ان کی عزت اسی طرح کرو جیسے اپنی اولاد کی عزت کرتے ہو اور جو خود کھاتے ہو اسی میں سے انہیں بھی کھلایا کرو“، لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! اس کا دنیا میں ہمیں کیا فائدہ ہو گا؟ فرمایا: ”وہ نیک گھوڑا جسے تم تیار کرتے ہو، اس پر تم اللہ کے راستہ میں جہاد کر سکتے ہو اور تمہارا غلام تمہاری کفایت کر سکتا ہے، یاد رکھو! اگر وہ نماز پڑھتا ہے، تو وہ تمہارا بھائی ہے“، یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ دہرائی۔