(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: قال عبد الله بن شقيق : كان عثمان رضي الله عنه ينهى عن المتعة، وعلي رضي الله عنه يامر بها، فقال عثمان لعلي إنك كذا وكذا، ثم قال علي رضي الله عنه: لقد علمت انا قد" تمتعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم"، فقال: اجل، ولكنا كنا خائفين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ : كَانَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَنْهَى عَنِ الْمُتْعَةِ، وَعَلِيٌّ رضي الله عنه يأمر بها، فقال عثمان لعلي إنك كذا وكذا، ثم قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّا قَدْ" تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَقَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنَّا كُنَّا خَائِفِينَ.
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ لوگوں کو حج تمتع سے روکتے تھے، اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس کے جواز کا فتوی دیتے تھے، ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کچھ کہا ہوگا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ جانتے بھی ہیں کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج تمتع کیا ہے پھر بھی اس سے روکتے ہیں؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بات تو ٹھیک ہے، لیکن ہمیں اندیشہ ہے (کہ لوگ رات کو بیویوں کے قریب جائیں اور صبح کو غسل جنابت کے پانی سے گیلے ہوں اور حج کا احرام باندھ لیں)۔