مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 753
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا يزيد ، اخبرنا شريك بن عبد الله ، عن ابي إسحاق ، عن علي بن ربيعة ، قال: رايت عليا رضي الله عنه اتي بدابة ليركبها، فلما وضع رجله في الركاب، قال: بسم الله، فلما استوى عليها، قال: الحمد لله، سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين، وإنا إلى ربنا لمنقلبون، ثم حمد الله ثلاثا، وكبر ثلاثا، ثم قال: سبحانك لا إله إلا انت، قد ظلمت نفسي فاغفر لي، ثم ضحك، فقلت: مم ضحكت يا امير المؤمنين؟ قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل مثل ما فعلت، ثم ضحك، فقلت: مم ضحكت يا رسول الله؟ قال:" يعجب الرب من عبده إذا قال: رب اغفر لي، ويقول: علم عبدي انه لا يغفر الذنوب غيري".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أخبرنا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ، قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَيْهَا، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا، وَكَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقُلْتُ: مِمَّ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقُلْتُ: مِمَّ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" يَعْجَبُ الرَّبُّ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَيَقُولُ: عَلِمَ عَبْدِي أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرِي".
علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان کے پاس سواری کے لئے ایک جانور لایا گیا، جب انہوں نے اپنا پاؤں اس کی رکاب میں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعا پڑھی: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ» تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنا دیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کر سکتے تھے، اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: «سُبْحَانَكَ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي» اے اللہ! آپ پاک ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، پس مجھے معاف فرما دیجئے۔ پھر مسکرا دئیے۔ میں نے پوچھا کہ امیر المؤمنین! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکرائے تھے، اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار! مجھے معاف فرما دے، تو پروردگار کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کر سکتا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع، وأبو إسحاق دلسه ، فحذف منه رجلين بينه وبين على بن ربيعة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.