(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني إبراهيم بن عبد الله بن حنين ، عن ابيه ، قال: سمعت علي بن ابي طالب رضي الله عنه، يقول: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا اقول: نهاكم، عن تختم الذهب، وعن لبس القسي والمعصفر، وقراءة القرآن وانا راكع، وكساني حلة من سيراء فخرجت فيها، فقال:" يا علي، إني لم اكسكها لتلبسها"، قال: فرجعت بها إلى فاطمة رضي الله عنها، فاعطيتها ناحيتها، فاخذت بها لتطويها معي، فشققتها بثنتين، قال: فقالت: تربت يداك يا ابن ابي طالب، ماذا صنعت؟ قال: فقلت لها: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبسها، فالبسي واكسي نساءك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا أَقُولُ: نَهَاكُمْ، عَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَالْمُعَصْفَرِ، وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَأَنَا رَاكِعٌ، وَكَسَانِي حُلَّةً مِنْ سِيَرَاءَ فَخَرَجْتُ فِيهَا، فَقَالَ:" يَا عَلِيُّ، إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا"، قَالَ: فَرَجَعْتُ بِهَا إِلَى فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَعْطَيْتُهَا نَاحِيَتَهَا، فَأَخَذَتْ بِهَا لِتَطْوِيَهَا مَعِي، فَشَقَّقْتُهَا بِثِنْتَيْنِ، قَالَ: فَقَالَتْ: تَرِبَتْ يَدَاكَ يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ، مَاذَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهَا: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِهَا، فَالْبَسِي وَاكْسِي نِسَاءَكِ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ”میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں“ سونے کی انگوٹھی، ریشم یا عصفر سے رنگا ہوا کپڑا پننے اور رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے اور ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی جوڑا عنایت فرمایا:: میں اسے پہن کر نکلا تو فرمایا: علی! میں نے تمہیں یہ اس لئے نہیں دیا کہ تم خود اسے پہن لو، چنانچہ میں اسے لے کر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس آ گیا اور اس کا ایک کنارہ ان کے ہاتھ میں پکڑایا تاکہ وہ میرے ساتھ زور لگا کر اسے کھینچیں، چنانچہ میں نے اس کے دو ٹکڑے کر دئیے، یہ دیکھ کر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں کہ آپ کو کیا ہو گیا ہے، یہ آپ نے کیا کیا، میں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ لباس پہننے سے منع فرمایا ہے اس لئے اب تم اپنے لئے اس کا لباس بنا لو اور گھر کی جو عورتیں ہیں انہیں بھی دے دو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وانظر الشطر الأول فى م: 2078