مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 657
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية ، حدثنا ابو إسحاق ، عن شعبة ، عن الحكم ، عن ابي محمد الهذلي ، عن علي رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فقال:" ايكم ينطلق إلى المدينة فلا يدع بها وثنا إلا كسره، ولا قبرا إلا سواه، ولا صورة إلا لطخها؟"، فقال رجل: انا يا رسول الله، فانطلق، فهاب اهل المدينة، فرجع، فقال علي رضي الله عنه: انا انطلق يا رسول الله، قال:" فانطلق"، فانطلق، ثم رجع، فقال: يا رسول الله، لم ادع بها وثنا إلا كسرته، ولا قبرا إلا سويته، ولا صورة إلا لطختها، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من عاد لصنعة شيء من هذا، فقد كفر بما انزل على محمد صلى الله عليه وسلم"، ثم قال:" لا تكونن فتانا، ولا مختالا، ولا تاجرا إلا تاجر خير، فإن اولئك هم المسبوقون بالعمل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنِ أَبِي مُحَمَّدٍ الْهُذَلِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَقَالَ:" أَيُّكُمْ يَنْطَلِقُ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلَا يَدَعُ بِهَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرَهُ، وَلَا قَبْرًا إِلَّا سَوَّاهُ، وَلَا صُورَةً إِلَّا لَطَّخَهَا؟"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَانْطَلَقَ، فَهَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ، فَرَجَعَ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا أَنْطَلِقُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَانْطَلِقْ"، فَانْطَلَقَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَدَعْ بِهَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرْتُهُ، وَلَا قَبْرًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ، وَلَا صُورَةً إِلَّا لَطَّخْتُهَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ عَادَ لِصَنْعَةِ شَيْءٍ مِنْ هَذَا، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، ثُمَّ قَالَ:" لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا، وَلَا مُخْتَالًا، وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ خَيْرِ، فَإِنَّ أُولَئِكَ هُمْ الْمَسْبُوقُونَ بِالْعَمَلِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کر دیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں یہ کام کروں گا، چنانچہ وہ آدمی روانہ ہو گیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کر دیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیز یہ بھی فرمایا کہ تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى المورع، وقصة طمس الصورة و تسوية القبر المشرف، ستأتي بإسناد صحيح برقم :741


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.