(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر خرج إلى مكة معتمرا في الفتنة، فقال: إن صددت عن البيت، صنعنا كما صنعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاهل بعمرة، من اجل ان النبي صلى الله عليه وسلم ," اهل بعمرة عام الحديبية".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ مُعْتَمِرًا فِي الْفِتْنَةِ، فَقَالَ: إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَيْتِ، صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فتنہ کے ایام میں عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ روانہ ہو گئے اور فرمایا: اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا پھر انہوں نے عمرہ کی نیت کر لی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حدیبیہ کے سال عمرے کا احرام باندھا تھا۔