(حديث مرفوع) حدثنا نوح ، اخبرنا عبد الله ، عن سعيد المقبري ، قال: رايت ابن عمر يناجي رجلا، فدخل رجل بينهما، فضرب صدره، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا تناجى اثنان، فلا يدخل بينهما الثالث إلا بإذنهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا نُوحٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُنَاجِي رَجُلًا، فَدَخَلَ رَجُلٌ بَيْنَهُمَا، فَضَرَبَ صَدْرَهُ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَنَاجَى اثْنَانِ، فَلَا يَدْخُلْ بَيْنَهُمَا الثَّالِثُ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا".
سعید مقبری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کسی شخص کے ساتھ کوئی بات کر رہے تھے ایک آدمی ان کے بیچ میں جا کر بیٹھ گیا انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سینے پر مار کر فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہے جب دو آدمی آپس میں خفیہ بات کر رہے ہوں تو ان کی اجازت کے بغیر ان کے پاس جا کر مت بیٹھو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله العمري .