(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، قال: خطبنا علي رضي الله عنه، فقال: من زعم ان عندنا شيئا نقرؤه إلا كتاب الله وهذه الصحيفة، صحيفة فيها اسنان الإبل واشياء من الجراحات، فقد كذب، قال: وفيها: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المدينة حرم ما بين عير إلى ثور، فمن احدث فيها حدثا، او آوى محدثا، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل الله منه يوم القيامة عدلا ولا صرفا، ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا، وذمة المسلمين واحدة، يسعى بها ادناهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ، صَحِيفَةٌ فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ وَأَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ، فَقَدْ كَذَبَ، قَالَ: وَفِيهَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلًا وَلَا صَرْفًا، وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ، يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ".
ابراہیم تیمی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے جس میں اونٹوں کی عمریں اور زخموں کی کچھ تفصیلات ہیں کے علاوہ بھی کچھ اور ہے جو ہم پڑھتے ہیں تو وہ جھوٹا ہے، اس صحیفے میں یہ بھی لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عیر سے ثور تک مدینہ منورہ حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا۔ اور جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے (کسی دوسرے شخص کو اپنا باپ کہنا شروع کر دے) یا کوئی غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کر دے، اس پر بھی اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کرے گا اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے، ایک عام آدمی بھی اگر کسی کو امان دے دے تو اس کا لحاظ کیا جائے گا۔“