(حديث قدسي) حدثنا حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، قال عفان، عن صفوان بن محرز ، قال: كنت آخذا بيد ابن عمر ، إذ عرض له رجل، فقال: كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في النجوى يوم القيامة؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل يدني المؤمن، فيضع عليه كنفه، ويستره من الناس، ويقرره بذنوبه، ويقول له: اتعرف ذنب كذا؟ اتعرف ذنب كذا؟ اتعرف ذنب كذا؟ حتى إذا قرره بذنوبه، وراى في نفسه انه قد هلك، قال: فإني قد سترتها عليك في الدنيا، وإني اغفرها لك اليوم، ثم يعطى كتاب حسناته، واما الكفار والمنافقون ف ويقول الاشهاد هؤلاء الذين كذبوا على ربهم الا لعنة الله على الظالمين سورة هود آية 18".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ عَفَّانُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ ، إِذْ عَرَضَ لَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ، فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ، وَيَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، وَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ، وَيَقُولُ لَهُ: أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ، وَرَأَى فِي نَفْسِهِ أَنَّهُ قَدْ هَلَكَ، قَالَ: فَإِنِّي قَدْ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَإِنِّي أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، ثُمَّ يُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ ف وَيَقُولُ الأَشْهَادُ هَؤُلاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ سورة هود آية 18".
صفوان بن محرز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، ایک آدمی آ کر کہنے لگا کہ قیامت کے دن جو سرگوشی ہو گی، اس کے متعلق آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندہ مومن کو اپنے قریب کر یں گے اور اس پر اپنی چادر ڈال کر اسے لوگوں کی نگاہوں سے مستور کر لیں گے اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائیں گے اور اس سے فرمائیں گے کیا تجھے فلاں فلاں گناہ یاد ہے؟ جب وہ اپنے سارے گناہوں کا اقرار کر چکے گا اور اپنے دل میں یہ سوچ لے گا کہ اب تو وہ ہلاک ہو گیا، تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی تھی اور آج تیری بخشش کرتا ہوں، پھر اسے اس کا نامہ اعمال دے دیا جائے گا، باقی رہے کفار اور منافقین تو گواہ کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی تکذیب کیا کرتے تھے، آگاہ رہو! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔