(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني إن شاء الله انس بن سيرين ، سمعت ابن عمر ، يقول: طلق ابن عمر امراته وهي حائض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليراجعها حتى تطهر، ثم ليطلقها"، قال: قلت: احتسب بها؟ قال: فمه؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنَسُ بْنُ سِيرِين ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا"، قَالَ: قُلْتُ: احْتُسِبَ بِهَا؟ قَالَ: فَمَهْ؟!.
انس بن سرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکر ہ کیا، تو انہوں نے فرمایا: ”اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، جب وہ پاک ہو جائے تو اس کو ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔“ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو ایام کی حالت میں دی تھی؟ انہوں نے کہا کہ اسے شمار نہ کرنے کیا وجہ تھی؟