(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا جبلة ، قال: كنا بالمدينة في بعث اهل العراق، فاصابتنا سنة، فجعل عبد الله بن الزبير يرزقنا التمر، وكان عبد الله بن عمر يمر بنا فيقول: لا تقارنوا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن القران، إلا ان يستامر الرجل منكم اخاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْثِ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَأَصَابَتْنَا سَنَةٌ، فَجَعَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْقِرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْمِرَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ".
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔