(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن مسلم الخباط ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتلقى الركبان، او يبيع حاضر لباد، ولا يخطب احدكم على خطبة اخيه حتى ينكح او يدع، ولا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس، ولا بعد الصبح حتى ترتفع الشمس او تضحي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْخَبَّاطِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ، أَوْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَدَعَ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ أَوْ تُضْحِيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ تاجر سوار ہو کر آنے والوں سے، باہر باہر ہی مل لیں، یا کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے بیع کرے، یا کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیجے تا وقتیکہ نکاح نہ ہو جائے یا رشتہ چھوٹ نہ جائے، اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے اور نماز فجر کے بعد سورج کے بلند ہو جانے تک کوئی نفل نماز نہیں ہے۔