(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا داود ، وابن ابي زائدة ، المعنى، قالا: حدثنا داود ، عن الشعبي ، عن علقمة ، قال: قلت لابن مسعود : هل صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة الجن منكم احد؟ فقال: ما صحبه منا احد، ولكنا قد فقدناه ذات ليلة، فقلنا: اغتيل؟ استطير؟ ما فعل؟ قال: فبتنا بشر ليلة بات بها قوم، فلما كان في وجه الصبح او قال: في السحر إذا نحن به يجيء من قبل حراء، فقلنا: يا رسول الله، فذكروا الذي كانوا فيه، فقال:" إنه اتاني داعي الجن، فاتيتهم، فقرات عليهم"، قال: فانطلق بنا، فاراني آثارهم وآثار نيرانهم. قال: وقال الشعبي: سالوه الزاد، قال ابن ابي زائدة: قال عامر: فسالوه ليلتئذ الزاد، وكانوا من جن الجزيرة. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) فقال:" كل عظم ذكر اسم الله عليه يقع في ايديكم اوفر ما كان عليه لحما، وكل بعرة، او روثة علف لدوابكم، فلا تستنجوا بهما، فإنهما زاد إخوانكم من الجن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ، وَابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ مَسْعُودٍ : هَلْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ مِنْكُمْ أَحَدٌ؟ فَقَالَ: مَا صَحِبَهُ مِنَّا أَحَدٌ، وَلَكِنَّا قَدْ فَقَدْنَاهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقُلْنَا: اغْتِيلَ؟ اسْتُطِيرَ؟ مَا فَعَلَ؟ قَالَ: فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ بَاتَ بِهَا قَوْمٌ، فَلَمَّا كَانَ فِي وَجْهِ الصُّبْحِ أَوْ قَالَ: فِي السَّحَرِ إِذَا نَحْنُ بِهِ يَجِيءُ مِنْ قِبَلِ حِرَاءَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَكَرُوا الَّذِي كَانُوا فِيهِ، فَقَالَ:" إِنَّهُ أَتَانِي دَاعِي الْجِنِّ، فَأَتَيْتُهُمْ، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ"، قَالَ: فَانْطَلَقَ بِنَا، فَأَرَانِي آثَارَهُمْ وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ. قَالَ: وَقَالَ الشَّعْبِيُّ: سَأَلُوهُ الزَّادَ، قَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ: قَالَ عَامِرٌ: فَسَأَلُوهُ لَيْلَتَئِذٍ الزَّادَ، وَكَانُوا مِنْ جِنِّ الْجَزِيرَةِ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) فَقَالَ:" كُلُّ عَظْمٍ ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا كَانَ عَلَيْهِ لَحْمًا، وَكُلُّ بَعْرَةٍ، أَوْ رَوْثَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ، فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا، فَإِنَّهُمَا زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنِّ".
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا لیلۃ الجن کے موقع پر آپ میں سے کوئی صاحب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، ہم میں سے ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا، بلکہ ایک مرتبہ رات کو ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا، ہم فکر مند ہو گئے کہ کہیں کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکے سے کہیں لے تو نہیں گیا؟ اور ہم پریشان تھے کہ یہ کیا ہو گیا؟ ہم نے وہ ساری رات - جو کسی بھی قوم کے لئے انتہائی پریشان کن ہو سکتی ہے - اسی طرح گذاری، جب صبح کا چہرہ دکھائی دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمیں غار حراء کی جانب سے آتے ہوئے نظر آئے، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی فکرمندی اور پریشانی کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میرے پاس جنات میں سے ایک جن دعوت لے کر آیا تھا، میں ان کے پاس چلا گیا اور انہیں قرآن کریم پڑھ کر سنایا، وہ مجھے لے گیا اور اس نے مجھے اپنے آثار اور اپنی آگ کے اثرات دکھائے، (امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے توشہ کی درخواست کی تھی)، وہ جزیرہ عرب کے جنات تھے۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ”ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور وہ تمہارے ہاتھوں میں آ جائے، اس پر جنات کے لئے پہلے سے زیادہ گوشت آ جاتا ہے، اور ہر وہ مینگنی یا لید جو تمہارے جانور کریں، ان سے استنجا نہ کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے جن بھائیوں کی خوراک ہے۔“