(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: سمعت ذرا يحدث، عن وائل بن مهانة ، عن عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال للنساء:" تصدقن، فإنكن اكثر اهل النار"، فقالت امراة: ليست من علية النساء او من اعقلهن يا رسول الله، فيم؟ او لم؟ او بم؟ قال:" إنكن تكثرن اللعن، وتكفرن العشير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَرًّا يُحَدِّثُ، عَنْ وَائِلِ بْنِ مَهَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِلنِّسَاءِ:" تَصَدَّقْنَ، فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ"، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ: لَيْسَتْ مِنْ عِلْيَةِ النِّسَاءِ أَوْ مِنْ أَعْقَلِهِنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِيمَ؟ أَوْ لِمَ؟ أَوْ بِمَ؟ قَالَ:" إِنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے گروہ نسواں! صدقہ دیا کرو، کیونکہ تم جہنم میں اکثریت ہو۔“ ایک عورت - جو اونچی عورتوں میں سے نہ تھی - کھڑی ہو کر کہنے لگی: یا رسول اللہ! اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: ”اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری و نافرمانی کرتی ہو۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين من أجل وائل بن مهانة.