مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 4146
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن ابي قتادة ، عن اسير بن جابر ، قال: هاجت ريح حمراء بالكوفة، فجاء رجل ليس له هجير إلا: يا عبد الله بن مسعود ، جاءت الساعة!! قال: وكان متكئا، فجلس، فقال: إن الساعة لا تقوم حتى لا يقسم ميراث، ولا يفرح بغنيمة، قال: عدوا يجمعون لاهل الإسلام، ويجمع لهم اهل الإسلام، ونحى بيده نحو الشام، قلت: الروم تعني؟ قال: نعم، قال: ويكون عند ذاكم القتال ردة شديدة، قال: فيشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل، فيفيء هؤلاء وهؤلاء، كل غير غالب، وتفنى الشرطة، ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل، فيفيء هؤلاء وهؤلاء، كل غير غالب، وتفنى الشرطة، ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يمسوا، فيفيء هؤلاء وهؤلاء، كل غير غالب، وتفنى الشرطة، فإذا كان اليوم الرابع، نهد إليهم بقية اهل الإسلام، فيجعل الله عز وجل الدبرة عليهم، فيقتلون مقتلة إما قال: لا يرى مثلها، وإما قال: لم نر مثلها، حتى إن الطائر ليمر بجنباتهم، فما يخلفهم حتى يخر ميتا، قال: فيتعاد بنو الاب كانوا مائة، فلا يجدونه بقي منهم إلا الرجل الواحد، فباي غنيمة يفرح؟ او اي ميراث يقاسم؟! قال: بينا هم كذلك، إذ سمعوا بناس اكثر من ذلك، قال: جاءهم الصريخ ان الدجال قد خلف في ذراريهم، فيرفضون ما في ايديهم، ويقبلون، فيبعثون عشرة فوارس طليعة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعلم اسماءهم، واسماء آبائهم، والوان خيولهم، هم خير فوارس على ظهر الارض يومئذ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: هَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ هِجِّيرٌ إِلَّا: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، جَاءَتْ السَّاعَةُ!! قَالَ: وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَجَلَسَ، فَقَالَ: إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَقُومُ حَتَّى لَا يُقْسَمَ مِيرَاثٌ، وَلَا يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ، قَالَ: عَدُوًّا يَجْمَعُونَ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ، وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الْإِسْلَامِ، وَنَحَّى بِيَدِهِ نَحْوَ الشَّامِ، قُلْتُ: الرُّومَ تَعْنِي؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَيَكُونُ عِنْدَ ذَاكُمْ الْقِتَالِ رِدَّةٌ شَدِيدَةٌ، قَالَ: فَيَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجِزَ بَيْنَهُمْ اللَّيْلُ، فَيَفِيءَ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ، كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ، ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجِزَ بَيْنَهُمْ اللَّيْلُ، فَيَفِيءَ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ، كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ، ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يُمْسُوا، فَيَفِيءَ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ، كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ، فَإِذَا كَانَ الْيَوْمُ الرَّابِعُ، نَهَدَ إِلَيْهِمْ بَقِيَّةُ أَهْلِ الْإِسْلَامِ، فَيَجْعَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الدَّبْرَةَ عَلَيْهِمْ، فَيَقْتُلُونَ مَقْتَلَةً إِمَّا قَالَ: لَا يُرَى مِثْلُهَا، وَإِمَّا قَالَ: لَمْ نَرَ مِثْلَهَا، حَتَّى إِنَّ الطَّائِرَ لَيَمُرُّ بِجَنَبَاتِهِمْ، فَمَا يُخَلِّفُهُمْ حَتَّى يَخِرَّ مَيِّتًا، قَالَ: فَيَتَعَادُّ بَنُو الْأَبِ كَانُوا مِائَةً، فَلَا يَجِدُونَهُ بَقِيَ مِنْهُمْ إِلَّا الرَّجُلُ الْوَاحِدُ، فَبِأَيِّ غَنِيمَةٍ يُفْرَحُ؟ أَوْ أَيُّ مِيرَاثٍ يُقَاسَمُ؟! قَالَ: بَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ سَمِعُوا بِنَاسٍ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: جَاءَهُمْ الصَّرِيخُ أَنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَ فِي ذَرَارِيِّهِمْ، فَيَرْفُضُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ، وَيُقْبِلُونَ، فَيَبْعَثُونَ عَشَرَةَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ أَسْمَاءَهُمْ، وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ، وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ، هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ".
یسیر بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی، ایک آدمی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا جس کی پکار صرف یہی تھی کہ اے عبداللہ بن مسعود! قیامت قریب آ گئی؟ اس وقت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، یہ سن کر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میراث کی تقسیم رک نہ جائے اور مال غنیمت پر کوئی خوشی نہ ہو، ایک دشمن ہو گا جو اہل اسلام کے لئے اپنی جمعیت اکٹھی کرے گا اور اہل اسلام ان کے لئے اپنی جمعیت اکٹھی کریں گے۔ یہ کہہ کر انہوں نے اپنے ہاتھ سے شام کی طرف اشارہ کیا، میں نے پوچھا کہ آپ کی مراد رومی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اور اس وقت نہایت سخت جنگ ہو گی اور مسلمانوں کی ایک جماعت یہ عہد کر کے نکلے گی کہ ہم لوگ مر جائیں گے لیکن غالب آئے بغیر واپس نہ آئیں گے، چنانچہ وہ جنگ کریں گے یہاں تک کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی اور دونوں لشکر واپس آ جائیں گے، جبکہ مسلمانوں کی وہ جماعت کام آ چکی ہو گی، تاہم کسی ایک لشکر کو غلبہ حاصل نہیں ہو گا۔ تین دن تک اسی طرح ہوتا رہے گا، چوتھے دن باقی ماندہ تمام مسلمان دشمن پر حملہ کر دیں گے اور اللہ تعالیٰ دشمن پر شکست مسلط کر دیں گے اور اتنے آدمی قتل ہوں گے کہ اس کی نظیر نہیں ملے گی، حتی کہ اگر کوئی پرندہ ان کی نعشوں پر گزرے گا تو انہیں عبور نہیں کر سکے گا اور گر کر مر جائے گا، اس وقت اگر ایک آدمی کے سو بیٹے ہوئے تو واپسی پر ان میں سے صرف ایک باقی بچا ہو گا، تو کون سی غنیمت پر خوشی ہو گی اور کون سی میراث تقسیم ہو گی؟ اسی دوران وہ اس سے بھی ایک ہولناک خبر سنیں گے اور ایک چیخنے والا آئے گا اور کہے گا کہ ان کے پیچھے دجال ان کی اولاد میں گھس گیا، چنانچہ وہ لوگ یہ سنتے ہی اپنے پاس موجود تمام چیزوں کو پھینک دیں گے اور دجال کی طرف متوجہ ہوں گے اور دس سواروں کو ہر اول دستہ کے طور پر بھیج دیں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں ان کے اور ان کے باپوں کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ بھی جانتا ہوں، وہ اس وقت زمین پر بہترین شہسوار ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2899.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.