(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن مجالد ، حدثنا عامر ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: مرة او مرتين، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ما من حكم يحكم بين الناس، إلا حبس يوم القيامة، وملك آخذ بقفاه، حتى يقفه على جهنم، ثم يرفع راسه إلى الله عز وجل، فإن قال: الخطاء، القاه في جهنم، يهوي اربعين خريفا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُجَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ حَكَمٍ يَحْكُمُ بَيْنَ النَّاسِ، إِلَّا حُبِسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَلَكٌ آخِذٌ بِقَفَاهُ، حَتَّى يَقِفَهُ عَلَى جَهَنَّمَ، ثُمَّ يَرْفَعَ رَأْسَهُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنْ قَالَ: الْخَطَّاء، أَلْقَاهُ فِي جَهَنَّمَ، يَهْوِي أَرْبَعِينَ خَرِيفًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی ثالث - جو لوگوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہو - ایسا نہیں ہے جسے قیامت کے دن روکا نہ جائے، ایک فرشتہ اسے گدی سے پکڑے ہوئے ہو گا اور جہنم پر اسے لے جا کر کھڑا کر دے گا، پھر اپنا سر اٹھا کر اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھے گا، اگر وہاں سے ارشاد ہوا کہ یہ خطا کار ہے تو وہ فرشتہ اسے جہنم میں پھینک دے گا جہاں وہ چالیس سال تک لڑھکتا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مجالد الهمداني، وروي مرفوعا و موقوفا، والموقوف هو الصحيح.