(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابن مسعود : ان رجلا اصاب من امراة قبلة، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم يساله عن كفارتها،" فانزل الله عز وجل: واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات سورة هود آية 114، قال: يا رسول الله، الي هذه؟ قال:" لمن عمل من امتي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ كَفَّارَتِهَا،" فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ سورة هود آية 114، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِي هَذِهِ؟ قَالَ:" لِمَنْ عَمِلَ مِنْ أُمَّتِي".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے کسی اجنبی عورت کو بوسہ دے دیا، پھر نادم ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کفارہ دریافت کرنے کے لئے آیا، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی: «﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ﴾»[هود: 114]”دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بےشک نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں ہیں۔“ اس نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ حکم میرے ساتھ خاص ہے؟ فرمایا: ”نہیں، بلکہ میری امت کے ہر اس شخص کے لئے یہی حکم ہے جس سے ایسا عمل سرزد ہو جائے۔“