(حديث مرفوع) قال: قرات على يحيى بن سعيد ، عن هشام ، حدثنا قتادة ، عن خلاس ، عن عبد الله بن عتبة ، قال: اتي عبد الله بن مسعود ، فسئل عن رجل تزوج امراة، ولم يكن سمى لها صداقا، فمات قبل ان يدخل بها، فلم يقل فيها شيئا، فرجعوا، ثم اتوه فسالوه؟ فقال: ساقول فيها بجهد رايي، فإن اصبت، فالله عز وجل يوفقني لذلك، وإن اخطات، فهو مني لها صداق نسائها، ولها الميراث، وعليها العدة"، فقام رجل من اشجع، فقال: اشهد على النبي صلى الله عليه وسلم انه قضى بذلك، قال: هلم من يشهد لك بذلك؟ فشهد ابو الجراح بذلك.(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ: أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ، فَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، وَلَمْ يَكُنْ سَمَّى لَهَا صَدَاقًا، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَلَمْ يَقُلْ فِيهَا شَيْئًا، فَرَجَعُوا، ثُمَّ أَتَوْهُ فَسَأَلُوهُ؟ فَقَالَ: سَأَقُولُ فِيهَا بِجَهْدِ رَأْيِي، فَإِنْ أَصَبْتُ، فَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يُوَفِّقُنِي لِذَلِكَ، وَإِنْ أَخْطَأْتُ، فَهُوَ مِنِّي لَهَا صَدَاقُ نِسَائِهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ"، فَقَام رَجُلٌ من أَشْجَعَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَضَى بِذَلِكَ، قَالَ: هَلُمَّ مَنْ يَشْهَدُ لَكَ بِذَلِكَ؟ فَشَهِدَ أَبُو الْجَرَّاحِ بِذَلِكَ.
عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کسی نے آ کر یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے، مہر مقرر نہ کیا ہو اور خلوقت صحیحہ ہونے سے پہلے وہ فوت ہو جائے تو کیا حکم ہے؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فوری طور پر اس کا کوئی جواب نہ دیا، سائلین واپس چلے گئے، کچھ عرصے کے بعد انہوں نے دوبارہ آ کر ان سے یہی مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنی رائے سے اجتہاد کر کے جس نتیجے تک پہنچا ہوں، وہ آپ کے سامنے بیان کر دیتا ہوں، اگر میرا جواب صحیح ہوا تو اللہ کی توفیق سے ہو گا، اور اگر غلط ہوا تو وہ میری جانب سے ہو گا، فیصلہ یہ ہے کہ اس عورت کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہو سکتا ہے، وہ دیا جائے گا، اسے میراث بھی ملے گی اور اس پر عدت بھی واجب ہوگی۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلہ میں یہی فیصلہ فرمایا ہے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس پر کوئی گواہ ہو تو پیش کرو؟ چنانچہ سیدنا ابوالجراح رضی اللہ عنہ نے اس کی شہادت دی۔