(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يمنعن احدكم اذان بلال عن سحوره، فإنه يؤذن او قال: ينادي ليرجع قائمكم، وينتبه نائمكم، ليس ان يقول هكذا وضم يده ورفعها، ولكن حتى يقول هكذا"، وفرق يحيى بين السبابتين، قال ابو عبد الرحمن: هذا الحديث لم اسمعه من احد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ عَنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ أَوْ قَالَ: يُنَادِي لِيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ، وَيَنْتَبِهَ نَائِمُكُمْ، لَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا وَضَمَّ يَدَهُ وَرَفَعَهَا، وَلَكِنْ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا"، وَفَرَّقَ يَحْيَى بَيْنَ السَّبَّابَتَيْنِ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ أَحَدٍ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے روک نہ دے کیونکہ وہ اس لئے جلدی اذان دے دیتے ہیں کہ قیام اللیل کرنے والے واپس آ جائیں اور سونے والے بیدار ہو جائیں (اور سحری کھا لیں) صبح صادق اس طرح نہیں ہوتی، (راوی نے اپنا ہاتھ ملا کر بلند کیا)، بلکہ اس طرح ہوتی ہے“، راوی نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو جدا کر کے دکھایا۔